سوال:
آج کل جمعہ کی مبارکباد دینا عام ہو گیا ہے، معلوم یہ کرنا ہے کہ جمعہ کی مبارک باد دینا کیسا ہے؟
جواب: حدیث شریف کے مطابق جمعہ کا دن سید الایام (دنوں کا سردار) ہے، لہذا اس دن کی فضیلت کے پیش نظر اگر کوئی شخص سنت یا لازم سمجھے بغیر اس دن کی مبار کباد دے دے تو شرعاً اس میں کوئی حرج نہیں ہے، کیونکہ مبارکباد دینا برکت کی دعا ہے اور برکت کی دعا دینا شرعاً جائز ہے، البتہ اس کو سنت سمجھنا یا اس کا التزام اور اہتمام کرنا درست نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
(الحاوی للفتاوی: (1/ 95)
قال القمولی فی الجواہر: لم أر لأصحابنا کلاما فی التہنئة بالعیدین والأعوام والأشہر کما یفعلہ الناس، ورأیت فیما نقل من فوائد الشیخ زکی الدین عبد العظیم المنذری أن الحافظ أبا الحسن المقدسی سئل عن التہنئة فی أوائل الشہور والسنین أہو بدعة أم لا؟ فأجاب بأن الناس لم یزالوا مختلفین فی ذلک قال: والذی أراہ أنہ مباح لیس بسنة ولا بدعة انتہی، ونقلہ الشرف الغزی فی شرح المنہاج ولم یزد علیہ.
مرقاة المفاتیح شرح مشکاة المصابیح: (2/ 755)
قال الطیبی: وفیہ أن من أصر علی أمر مندوب، وجعلہ عزما، ولم یعمل بالرخصة فقد أصاب منہ الشیطان من الإضلال․
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی