سوال:
السلام عليكم، حمل نہ ٹہرنے کے لیے عورتیں جو رحم دانی (utrues) میں چھل رکھواتی ہیں، شرعاً یہ جائز ہے یا نہیں؟ اس کی وضاحت فرمادیں۔
جواب: واضح رہے کہ خاص مجبوری کی صورت میں وقتی طور پر ایسا طریقہ اختیار کرنا، جس سے حمل نہ ٹہرے، اجازت ہے، مثلاََ: حاملہ ہونے سے عورت اتنی کمزور ہو جاتی ہو کہ وہ حمل کا بوجھ نہ اٹھا سکتی ہو یا گود میں بچہ دودھ پیتا ہو اور حمل ہونے سے اس بچہ کے دودھ پر اثر پڑتا ہو، ان حالات میں جب تک یہ مجبوری رہے، عورت کی رضامندی سے وقتی مانع حمل تدابیر اختیار کرنا جائز ہے، لیکن ہمیشہ کے لئے رحم دانی (uterus) نکلوادینا یا دائمی طور پر چھلہ(Contraceptic Intrauterine device) رکھوانا جائز نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (176/3، ط: دار الفکر)
أخذ في النهر من هذا ومما قدمه الشارح عن الخانية والكمال أنه يجوز لها سد فم رحمها كما تفعله النساء''۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی