سوال:
میرے ایام یکم مئی سے شروع ہوئے اور عادت کے مطابق سات مئی کو یعنی سات دن کے بعد ختم ہوئے اور بائیس دن پاکی رہی، اکتیس مئی کو دوبارہ شروع ہوئے اور بارہ جون تک یعنی تیرہ دن تک رہے اور اکیس دن پاکی رہی، اس کے بعد چار جولائی سے دس جولائی تک یعنی سات دن خون آیا اور اکیس دن پاکی رہی، پھر یکم اگست سے تیرہ اگست تک یعنی تیرہ دن خون آیا اور اکیس دن پاکی رہی، چار ستمبر سے دوبارہ خون آنا شروع ہوا اور کل صبح فجر کے بعد ساتواں دن مکمل ہو جائے گا، کل تاریخ گیارہ ستمبر ہوگی، اب کیا میریعادت سات دن پکی ہو سکتی ہے؟ مجھے قران پاک کے حفظ کے لیے مسجد نبوی جانا ہوتا ہے، کیا مدرسے کی نیت مسجد نبوی کے اندر جایا جاسکتا ہے؟ ویکینڈ اور حیض والے ایام کو ملا کے بہت زیادہ حرج ہو جاتا ہے، کیا کوئی گنجائش نکل سکتی ہے؟ مدرسے والے سخت ناراض ہوتے ہیں، کیونکہ ان کے مسلک کے مطابق ان ایام میں بھی عورت کو قرآن پاک پڑھنے اور مسجد میں ضرورت کے وقت داخل ہونے کی اجازت ہے، کیا فقہ حنفی کے مطابق بھی کوئی گنجائش نکل سکتی ہے؟
جواب: سوال میں پوچھی گئی صورت میں آپ کی سابقہ عادت سات دن ماہواری کی ہے، اگر کسی ماہ آپ کا خون سات دنوں کے بعد بھی جاری رہے تو دیکھنا ہوگا کہ کیا وہ دسویں دن یا اس سے پہلے بند ہوتا ہے یا نہیں؟ اگر خون دسویں دن یا اس پہلے (آٹھویں یا نویں دن) بند ہو گیا تو یہ تمام خون حیض شمار ہوگا، لیکن اگر خون دس دنوں کے بعد بھی جاری رہا تو اس صورت میں سات دن حیض اور بقیہ دنوں کا خون استحاضہ شمار ہوگا۔
اس دوران جب تک یہ متعین نہ ہو جائے کہ عادت کے بعد جاری رہنے والا یہ اضافی خون حیض ہے یا استحاضہ؟ حیض کی پابندیوں کا اہتمام کرنا ضروری ہے، لہذا اس دوران آپ کے لیے کسی بھی نیت سے مسجد میں داخل ہونا جائز نہیں ہوگا، اسی طرح قرآن مجید کی تلاوت کی اجازت بھی نہیں ہے، البتہ اگر حائضہ آیت توڑ توڑ کر پڑھنا چاہے تو فقہاء نے اس کی اجازت دی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
بدائع الصنائع: (41/1، ط: دار الکتب العلمیة)
(و أما) صاحبة العادة في الحيض إذا كانت عادتها عشرة فزاد الدم عليها فالزيادة استحاضة، وإن كانت عادتها خمسة فالزيادة عليها حيض معها إلى تمام العشرة لما ذكرنا في المبتدأة بالحيض، وإن جاوز العشرة فعادتها حيض، وما زاد عليها استحاضة۔
رد المحتار: (301/1، ط: سعید)
اختلفوا في المعتادة هل تترك الصلاة والصوم بمجرد رؤيتها الزيادة على العادة قيل لا لاحتمال الزيادة على العشرة وقيل نعم استصحابا للأصل وصححه في النهاية والفتح وغيرهما وكذا الحكم في النفاس۔
و فیه ایضاً: (293/1، ط: سعید)
(و قراءة قرآن) أي ولو دون آية من المركبات لا المفردات؛ لأنه جوز للحائض المعلمة تعليمه كلمةً كلمةً، كما قدمناه۔
الھندیة: (38/1، ط: دار الفکر)
(و منها) أنه يحرم عليهما وعلى الجنب الدخول في المسجد سواء كان للجلوس أو للعبور، هكذا في منية المصلي.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی