عنوان: "میری طرف سے طلاق سمجھو" کہنے سے طلاق کا حکم (21265-No)

سوال: ایک شخص نے اپنی بیوی سے یہ کہا کہ میری طرف سے طلاق سمجھو۔ دوسرا جملہ اس کا یہ تھا کہ تین دفعہ سمجھو۔ برائے کرم رہنمائی فرمائیں کہ شرعی لحاظ سے کیا اس عورت کو طلاق ہو گئی ہے؟

جواب: واضح رہے کہ "طلاق سمجھو" کے الفاظ سے طلاق واقع نہیں ہوتی، لہذا پوچھی گئی صورت میں مذکورہ الفاظ (میری طرف سے طلاق سمجھو) کہنے سے شخصِ مذکورہ کی بیوی پر طلاق واقع نہیں ہوئی ہے، البتہ آئندہ ایسے الفاظوں کے کہنے سے اجتناب لازم ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الدلائل:

الفتاوى الهندية: (380/1، ط: دار الفکر)
امرأة قالت لزوجها: " مرا طلاق ده " فقال الزوج: " داده كيرو كرده كير " أو قال " داده باد وكرده بادان نوى " يقع ويكون رجعيا وإن لم ينو لا يقع ولو قال: داده است أو كرده است يقع نوى أو لم ينو ولا يصدق في ترك النية قضاء ولو قال: داده إنكار أو كرده إنكار لا يقع وإن نوى ولو قال لها بعدما طلبت الطلاق: داده كير وبر.

امداد الفتاوی: (450/2، ط: مکتبہ دارالعلوم کراچی)

فتاویٰ دارالعلوم زکریا: (28/4، ط: زمزم پبلشرز)

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Print Full Screen Views: 35 Sep 10, 2024

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.