عنوان: شوہر کی طرف سے خرچ نہ ملنے کی وجہ سے بیوی کا شوہر سے الگ رہنے کا حکم (21317-No)

سوال: میرے شوہر نے میری مرضی کے خلاف اپنے بھائی کی مطلقہ سے دوسری شادی کر لی تھی، اس کے بعد وہ بیرون ملک چلے گئے، ایک سال سے وہ خرچ بھی نہیں دے رہے، دوسری شادی کے وقت انہوں نے میرے رشتہ دار کے اس سوال پر کہ اب پہلی کا کیا ہوگا؟ تو میرے شوہر نے کہا تھا کہ وہ میرے بھائی سے نکاح کر لے، حالانکہ اس بے تکی بات کی ضرورت نہیں تھی، میرا دل شوہر کی ان باتوں کو معاف نہیں کرتا، کیا میں ایسی صورت میں بطورِ ناراضگی الگ رہ سکتی ہوں؟

جواب: واضح رہے کہ بیوی کو معروف طریقے سے بقدر کفایت نان و نفقہ دینا شوہر پر شرعاً لازم ہے، شوہر کے لیے اس میں کوتاہی کرنا جائز نہیں ہے۔ تاہم اگر شوہر اپنی ذمہ داری نبھانے میں غفلت سے کام لیتا ہے تو ضد میں آکر شوہر کی اجازت کے بغیر عورت کے لیے شوہر کا گھر چھوڑ کر الگ رہنا جائز نہیں ہے، بلکہ اگر عورت شوہر کی اجازت کے بغیر اس کے گھر سے جائے گی تو اس مدت کا نفقہ شوہر کے ذمہ لازم نہ ہوگا۔
البتہ اگر عورت کو سخت دشواری کا سامنا ہو تو اس کا حل یہ ہے کہ وہ شوہر کو کسی طرح نان و نفقہ دینے پر مجبور کرے یا اس سے طلاق یا خلع لے لے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

مسند أحمد: (رقم الحديث: 7421، ط: الرسالة)
حدثنا يحيى، عن ابن عجلان، عن سعيد، عن أبي هريرة: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم: أي النساء خير؟ قال: " الذي تسره إذا نظر، وتطيعه إذا أمر، ولا تخالفه فيما يكره في نفسها وماله

الخانیة علی ھامش الھندیة: (باب النفقة، 425/1، ط: رشیدیة)
واما نفقة المرأۃ فمقابلة بالاحتباس وقد احتسبت بحق الزوج فکان لھا النفقة علی الزوج.

السراجية: (ص: 211، ط: مكتبة زمزم)
للزوج أن يضرب إمراته على أربع خصال وما هو في معنى الأربعة أحدها على ترك الزينة لزوجها والثاني على ترك الإجابة اذا دعاها إلى فراشه والثالث على ترك الصلاة وترك غسل الجنابة والرابع على الخروج من منزل الزوج بغير إذن الزوج.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 268 Sep 25, 2024

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Nikah

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.