سوال:
میرا سوال یہ ہے کہ میں نے اپنی ایک رشتہ دار خاتون کے ساتھ 15 سال کی عمر میں کچھ غلط حرکات کی تھیں، ان کے برہنہ جسم کو چھوا، پستان بھی پکڑے اور غلطی سے پیچھے والے حصے میں دو سے تین سیکنڈ کا دخول ہوا، اب ان کی بیٹی سے میری شادی ہوگئی تھی اور ایک بیٹا بھی ہے تو براہ کرم مجھے یہ بتا دیں کہ یہ شادی صحیح ہے یا نہیں اور جو بچہ ہے، اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ یہ سارے معاملات میری بیوی کو نہیں معلوم اور میں نے اس گناہ کی بہت دیر پہلے تو بہ کرلی تھی، اب میرے دل میں مختلف وسوسے آتے ہیں کہ آیا کیا یہ میری شادی ناجائز تو نہیں؟ براہ کرم اس مسئلے کا حل فرمائیں۔
تنقیح:
محترم آپ کا سوال مبہم ہے، اس بات کی وضاحت فرمائیں کہ
1) ان خاتون کے ساتھ مذکورہ عمل کرنے کی وجہ سے آپ کو انزال ہوگیا تھا یا نہیں؟
2) شادی کے وقت کیا آپ کو اس بات کا علم تھا کہ مذکورہ عورت سے نکاح حرام ہے؟
اس وضاحت کے بعد ہی آپ کے سوال کا جواب دیا جا سکتا ہے۔
جواب تنقیح:
1) میرا انزال شرمگاہ کے باہر ہوا تھا۔
2) شادی وقت میرے ذہن میں یہ چیزیں آئی تھیں، میں نے اپنے ایک دوست عالم دین سے معلوم کیا تو انہوں نے بتایا کہ حلال نہیں ہے، پھر میں نے گھر پر منع کر دیا کہ یہ شادی میں نے نہیں کرنی، لیکن میرے دادا دادی نے بہت شور ڈال دیا، میری والدہ پر دباؤ ڈالا کہ یہ رشتہ نہ ہوا تو ہم آپ سے نہیں ملیں گے، منگنی کو 4 سال ہو گئے ہوئے تھے، میرے والد بھی ناراضگی کا اظہار کر رہے تھے کہ میں شادی کے لیے کیوں منع کر رہا ہوں؟ میں گھر پر یہ بات بھی نہیں تھا بتا سکتا کیونکہ اس بات سے اور بہت مسلہ بنتا، ان سب چیزوں کے آگے بے بس ہو گیا اور میں نے شادی کے لیے ہاں کر دی۔ اب میرا اس میں بچہ بھی ہے اور ہر وقت پریشان رہتا ہوں کہ یہ چیزیں میرے لیے اب کیسی ہیں؟ اس خیال کی وجہ سے میری اپنی بیوی سے محبت بھی نہیں ہے اور نہ میں اس سے خوش اسلوبی سے بات کرتا ہوں اور ہمارے دونوں خاندان میں اس بات پے جھگڑا بھی ہوا کہ میں اپنی بیوی کو بلاتا تک نہیں ہوں، مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہا کہ میں کیا کروں؟ براہ کرم اس کا کوئی حل بتا دیں، میں آپ کا مشکور ہوں گا۔
جواب: واضح رہے کہ عورت کی پچھلی شرمگاہ میں دخول سے حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوتی ہے۔ اسی طرح اگر کسی عورت کے جسم کو شہوت کے ساتھ چھونے سے انزال ہو جائے تو ایسی صورت میں بھی حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوتی ہے۔
سوال میں ذکر کردہ تفصیلات اگر واقعتاً درست ہیں کہ آپ نے ان خاتون کے ساتھ صرف پچھلی شرمگاہ میں دخول کیا تھا، اور اس دخول کرنے یا اس کےبرہنہ جسم کو چھونے سے آپ کو انزال بھی ہوگیا تھا تو ایسی صورت میں حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہوئی ہے، لہذا آپ کا ان خاتون کی بیٹی سے کیا ہوا نکاح درست ہے، البتہ اپنے سابقہ فعل پر ندامت کے ساتھ توبہ واستغفار کرنا اور آئندہ کے لیے اس سے اجتناب کرنا شرعاً لازم ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (33/3، 35، ط: دار الفکر)
و في الجوهرة: لا يشترط في النظر لفرج تحريك آلته به يفتى هذا إذا لم ينزل فلو أنزل مع مس أو نظر فلا حرمة به يفتي، (أما غيرها) يعني الميتة وصغيرة لم تشته (فلا) تثبت الحرمة بها أصلا كوطء دبر مطلقا.
(قوله: فلا حرمة) لأنه بالإنزال تبين أنه غير مفض إلى الوطء هداية.
(قوله: مطلقا) أي سواء كان بصبي أو امرأة كما في غاية البيان وعليه الفتوى كما في الواقعات ح عن البحر وفي الولوالجية: أتى رجل رجلا له أن يتزوج ابنته؛ لأن هذا الفعل لو كان في الإناث لا يوجب حرمة المصاهرة ففي الذكر أولى.
الهندية: (275/1، ط: دار الفکر)
و لو مس فأنزل لم تثبت به حرمة المصاهرة في الصحيح؛ لأنه تبين بالإنزال أنه غير داع إلى الوطء، كذا في الكافي. ولو نظر إلى دبر المرأة لا تثبت به حرمة المصاهرة، كذا في فتاوى قاضي خان. وكذا لو وطئ في دبرها لا تثبت الحرمة، كذا في التبيين، وهو الأصح هكذا في المحيط. وعليه الفتوى هكذا في جواهر الأخلاطي.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی