سوال:
ایک آدمی کا انتقال ہوگیا ہے، اس نے دو شادیاں کی تھیں، لیکن دونوں بیویوں کو طلاق دے دی تھی، اور اس کے انتقال کے وقت وہ دونوں اس کے نکاح میں نہیں تھیں، ایک بیوی سے ایک بیٹی اور دوسری بیوی سے دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے، اس آدمی کی والدہ بھی حیات ہیں، کیا مطلقہ بیویوں اور والدہ کو اس آدمی کی میراث میں سے حصہ ملے گا؟
جواب: (1) واضح رہے کہ اگر شوہر نے طلاق رجعی دی ہو تو عدت کے اندر شوہر کے انتقال ہونے کی صورت میں بیوی کو شوہر کی میراث میں سے حصہ ملے گا، البتہ اس صورت میں عدت ختم ہونے کے بعد انتقال ہونے کی صورت میں شوہر کی میراث میں سے بیوی کو حصہ نہیں ملے گا۔
(2) اگر شوہر نے طلاق بائن یا مغلظہ یعنی تین طلاقیں دی ہوں تو اس صورت میں مطلقہ بیوی کو شوہر کی میراث میں سے حصہ نہیں ملے گا، چاہے عدت کے اندر شوہر کا انتقال ہوا ہو یا عدت گزرنے کے بعد۔
(3) اگر مرض وفات میں طلاق دی گئی ہو تو اس کے حکم میں تفصیل ہے، اس کی وضاحت فرما کر دوبارہ سوال پوچھ سکتے ہیں۔
سوال میں پوچھی گئی صورت میں مرحوم کی والدہ کو چھٹا (1/6) حصہ ملے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الایة: 11)
وَ لِاَبَوَیْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ اِنْ كَانَ لَهٗ وَلَدٌۚ...الخ
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع: (کتاب الطلاق، باب الرجعة، فصل فی احکام العدۃ، 218/3، ط: دار الکتب العلمیة)
و إن كانت من طلاق بائن أو ثلاث فإن كان ذلك في حال الصحة فمات أحدهما لم يرثه صاحبه سواء كان الطلاق برضاها أو بغير رضاها
الھندیة: (کتاب الطلاق، الباب الخامس فی طلاق المریض، 462/1، ط: دار الفکر)
ولو انقضت عدتها ثم مات لم ترث
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی