سوال:
مفتی صاحب! ہماری نسوار، سگریٹ، چھالیہ اور پان پراگ کی تجارت ہے۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ اس کی کمائی حرام ہے، اس بارے میں درست رہنمائی کی درخواست ہے۔
جواب: واضح رہے کہ سوال میں ذکر کردہ اشیاء (نسوار، سگریٹ، چھالیہ اور پان پراگ) صحت کے لیے نقصان دہ ہیں، لہذا ان اشیاء کی کمائی کراہت سے خالی نہیں، اس لیے ان کی تجارت سے اجتناب کرنا چاہیے، کوئی حلال اور غیر مضر کام کرنے کی کوشش کرنی چاہیے، البتہ ان اشیاء سے حاصل ہونے والی کمائی کو مطلقا حرام نہیں کہا جا سکتا، لیکن اگر حکومت کی طرف سے ان اشیاء کے بیچنے پر پابندی ہو تو اس قانون پر عمل کرنا لازم ہے، اس کی خلاف ورزی کرنے کا گناہ ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (کتاب الاشربة، 454/6 ،ط: سعید)
(وصح بيع غير الخمر ) مما مر، ومفادہ صحة بيع الحشيشة والافيون. قلت : وقد سئل ابن نجیم عن بيع الحشيشة هل يجوز ؟ فكتب لا يجوز ، فيحمل على ان مراده بعدم الجواز عدم الحل الخ.
(قوله وصح بیع غير الخمر) أی عنده خلافاً لهما في البيع و الضمان، لکن الفتوى على قوله فى البيع، وعلى قولهما في الضمان ان قصد المتلف الحسبة وذالك يعرف بالقرائن ، والا فعلى قوله كما فى التاترخانیہ وغیرھا . ثم ان البيع وان صح لكنه یكره الخ.
تنقيح الحامديه: (مسائل و فوائد شتى من الحظر والاباحة، 366/2، ط: رشيدية)
وبالجملة ان ثبت فى هذا الدخان اضرار صرف خال عن المنافع فیجوز الافتاء بتحريمه وان لم يثبت انتفاعه فالاصل حله مع ان في الافتاء بحلہ دفع الحرج عن المسلمین فان اكثرهم مبتلون بتناوله مع ان تحليله ایسر من تحريمه وما خير رسول الله صلى الله عليه وسلم بین امرین الا اختار ایسرهما الخ.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی