عنوان: آن لائن ایپ (App) کے ذریعے کوئی چیز منگوانا اور اس کے عوض بنیادی اجرت کے ساتھ کچھ اضافی رقم دینے حکم (21392-No)

سوال: موبائل Online Application جو کہ سواری اور رائڈر کو آپس میں رابطہ کرواتی ہے، جس میں نہ صرف سواری لے سکتے ہیں بلکہ کھانا رائڈر گاہک کی بتائی ہوئی جگہ سے خرید کر گاہک کو گھر پہنچا دیتا ہے۔ اس میں گاہک اگر کوئی خریداری کے لیے رائڈر بکنگ کرتا ہے، کمپنی پوچھتی ہے کہ آپ کو کتنے کا سامان منگوانا ہے؟ اگر مثلاً 500 روپے کا سامان لکھا ہے تو اس کا ڈیلوری کا fare الگ ہو گا اور اگر 500 سے زیادہ ہوگا تو اس کا کرایہ میں کچھ پیسوں کا اضافہ نظر آتا ہے، جس کا کمپنی Processing fees کے نام پر بل میں اضافہ کرتی ہے۔
میرے پاس اس بات کی تصدیق نہیں کہ یہ Processing کا فائدہ کمپنی کو ہوتا ہے یا رائڈر کو؟ یہ واضح کر دوں کہ رائڈر اپنے ذاتی پسیوں سے خریداری کرکے کسٹمز کو پہنچا دیتا ہے اور جب رائڈ رائڈر مکمل کرتا ہے تو کمپنی Application میں رائڈر سے کنفرم کرتی ہے کہ کتنے پیسوں کی خریداری کی؟ اگر گاہک کے لکھے ہوئے پیسوں سے زیادہ خریداری رائڈر نے کی ہو گئی تو بل میں آٹومیٹک کچھ پیسوں کا اضافہ ہو جاتا ہے۔
سوال یہ کہ Processing fees جو کہ خریداری کی رقم کے حساب سے کم زیادہ ہوتی ہے اور اس کا فائدہ رائڈر کو ہوتا ہے تو کیا یہ فائدہ رائڈر کے لیے شریعت کی رو سے جائز ہے؟ جواب دے کر رہنمائی فرمادیں۔ جزاک اللہ خیرا کثیرا

جواب: ‏پوچھی گئی صورت میں اصل معاملہ گاہک اور آن لائن خدمات فراہم کرنے والی کمپنی/ایپ (App) کے درمیان ہے جو کہ عقد اجارہ کا معاملہ ہے، جس کا حکم یہ ہے کہ حلال اور جائز اشیاء کی خریداری کیلیے کسی کو اپنا وکیل/ ایجنٹ بنانا شرعاً درست ہے، نیز مذکورہ معاملے میں اصل اجرت شروع میں طے ہوجاتی ہے کہ اتنی مالیت کی چیز کی خریداری پر اتنی اجرت دینی ہوگی، اجرت طے ہونے کے بعد اگر گاہک کمپنی کو بتائی گئی مالیت سے زیادہ قیمت کی چیز منگواتا ہے تو اس کے حساب سے پہلے والی اجرت میں اضافہ کے ساتھ کمپنی وصول کرتی ہے، اس صورت میں بنیادی اجرت معلوم اور متعین ہوتی ہے، اجرت کا باقی حصہ اگرچہ غیر متعین (مجہول) ہے، لیکن اس کیلئے کمپنی نے جو طریقہ کار وضع کیا ہے، وہ فریقین کو معلوم ہونے کی وجہ سے عموماً نزاع اور جھڑے کا باعث نہیں بنتا، اس لیے اجارہ کا مذکورہ معاملہ شرعاً درست ہے۔
جہاں تک رائڈر کیلیے اضافی رقم (processing fees) لینے کا تعلق ہے تو چونکہ رائڈر کا اصل معاملہ کمپنی کے ساتھ ہے کہ وہ کمپنی کا ایجنٹ ہوتا ہے، اس لئے اگر کمپنی اپنے رائڈر کے ساتھ بنیادی اجرت کو متعین کرنے کے بعد اسے یہ اضافی رقم دینا بھی طے کرلیتی ہے تو یہ اس کی مجموعی اجرت کا حصہ ہوگا جوکہ اوپر ذکردہ تفصیل کے مطابق شرعاً درست ہے، اس لئے رائڈر کے لئے یہ رقم وصول کرنے میں شرعاً کوئی حرج نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

رد المحتار: (63/6، ط: دار الفکر)
و في الدلال و السمسار يجب أجر المثل، و ما تواضعوا عليه....و في الحاوي: "سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: "أرجو أنه لا بأس به و إن كان في الأصل فاسدا؛ لكثرة التعامل، و كثير من هذا غير جائز، فجوزوه لحاجة الناس إليه

الدر المختار: (کتاب الإجارۃ، 5/6، ط: دار الفکر)
وشرطہا : کون الأجرۃ والمنفعة معلومتین، لأن جہالتہما تفضي إلی المنازعة

درر الحكام شرح مجلة الأحكام (۱/ ۵۷۹)
ويصح ترديد الأجرة على صورتين أو ثلاث وتسمية أجرة لكل صورة غير أجرة الصورة الأخرى، ويعتبر البيع في جميعها دفعا للحاجة، وبما أن الإجارة بيع منافع فتقاس على بيع العين (مجمع الأنهر، الزيلعي) .

یجوز الترديد في العمل اتفاقا لأنه خيره بين عقدين صحيحين مختلفين والأجرقد يجب بالعمل وعند العمل يرتفع الجهل(مجمع الأنهر)

رد المحتار: 53/6)
(قوله لجريان العادة إلخ) جواب عن قولهما لا تجوز؛ لأن الأجرة مجهولة. ووجهه أن العادة لما جرت بالتوسعة على الظئر شفقة على الولد لم تكن الجهالة مفضية إلى النزاع، والجهالة ليست بمانعة لذاتها بل لكونها مفضية إلى النزاع

کذا فی تبویب الفتاوی جامعہ دارالعلوم کراچی: (رقم الفتوی:1962/26)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Print Full Screen Views: 6 Oct 15, 2024

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.