عنوان: "اگر گھر سے باہر گئیں تو سب کچھ ختم سمجھو" کہنے سے طلاق کا حکم (21396-No)

سوال: محترم جناب مفتیانِ کرام صاحب! مسئلہ یہ ہے کہ کل شام میں دیر سے گھر آیا اور آتے ہی میری اہلیہ سے میرا جھگڑا ہوگیا۔ میری اہلیہ کو شک ہوا کہ میرا کسی اور عورت کے ساتھ کوئی تعلق ہے اور میں وہیں سے آیا ہوں اور دیر سے آنے کا بہانہ بنا رہا ہوں حالانکہ ایسا بالکل نہیں ہے۔ میں مکہ مکرمہ کا مقیم ہوں اور یہاں تعمیراتی کام جاری ہے جس کی وجہ سے راستے بند ہیں، اسی لیے میں دیر سے گھر آیا۔
مختصرا یہ کہ میری اہلیہ نے مجھ پر الزام لگایا کہ "جس کے پاس سے آئے ہو وہیں چلے جاؤ" تو میں نے کہا کہ تم ایسا غلط کیسے سوچ سکتی ہو؟ میں نے صفائی دیتے ہوئے کہا کہ میں اس پاک سرزمین پر کھڑے ہوکر اللہ پاک کو حاضر و ناظر جان کر قسم کھاتا ہوں کہ میرا کسی اور عورت کے ساتھ کوئی چکر نہیں ہے، پھر میں عشاء کی نماز پڑھنے چلا گیا اور اہلیہ نے کہا کہ میں گھر چھوڑ کر جا رہی ہوں، اس پر میں نے کہا کہ "اگر گھر سے باہر گئیں تو سب کچھ ختم سمجھو" (میری مراد رشتہ ختم ہونے سے ہی تھی) اور میری سوچ یہ تھی کہ یہ ڈر کر رک جائے گی، لیکن ایسا نہیں ہوا۔ وہ گھر سے باہر چلی گئی، پھر بچوں کے رونے پر میں فوراً پیچھے بھاگا اور اس کو گھر لے آیا، پھر میں کمرے میں گیا اور اس سے کہا کہ بچوں کی طرف دیکھو، ایسا نہ کرو، لیکن وہ راضی نہیں ہوئی، پھر میں نے کہا "کھانا کھالو" تو وہ بہت مشکل سے کھانا کھانے پر راضی ہوئی، ہم نے ساتھ کھانا کھایا، پھر میں نے کہا کہ بچوں کی طرف دیکھو، لیکن اس نے کہا کہ "مجھے تمہارے ساتھ نہیں رہنا، میری ٹکٹ کروا دو، مجھے پاکستان جانا ہے۔" سوال یہ ہے کہ کیا اس جملے سے طلاق واقع ہو گئی یا نہیں؟

جواب: پوچھی گئی صورت میں چونکہ آپ نے یہ الفاظ "اگر گھر سے باہر گئیں تو سب کچھ ختم سمجھو" رشتہ ختم کرنے کی نیت سے کہے تھے اور آپ کے ان الفاظ کہنے کے بعد آپ کی بیوی گھر سے باہر بھی چلی گئی ہے، لہذا آپ کی بیوی پر ایک طلاق بائن واقع ہوگئی ہے، اب اگر آپ دونوں اپنی رضامندی سے دوبارہ نکاح کرنا چاہیں تو عدت کے اندر یا عدت کے بعد گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کرسکتے ہیں، اور دوبارہ نکاح کرنے کی صورت میں شوہر کے پاس آئندہ دو طلاقوں کا اختیار باقی رہے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الهندية: (376/1، ط: دار الفكر)
ولو قال لم يبق بيني وبينك شيء ونوى به الطلاق لا يقع وفي الفتاوى لم يبق بيني وبينك عمل ونوى يقع كذا في العتابية.

الھدایة: (257/2، ط: دار احیاء التراث العربی)
"و إذا كان الطلاق بائنا دون الثلاث فله أن يتزوجها في العدة وبعد انقضائها" لأن حل المحلية باق لأن زواله معلق بالطلقة الثالثة فينعدم قبله".

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Print Full Screen Views: 64 Oct 16, 2024
"agar ghar se bahir gai too sab kuch khatam samjho" kehne se talaq ka hukum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.