سوال:
ایک عورت ناراض ہو کر کچھ عرصہ کے لیے میکے چلی گئی تو اس کے سسرال والوں اس کو جہیز میں ملا ہوا سامان اور کچھ وہ سامان جو سسرال والوں نے دیا تھا، اس کی اجازت کے بغیر کسی اور کو دے دیا تو کیا یہ عورت ان لوگوں سے اپنا سامان بغیر پوچھے لے سکتی ہے؟ اور اگر نہیں لے سکتی تو پھر ایسی صورت اختیار کی جائے کہ اس کو اس کا سامان شرعی طور پر مل جائے؟
جواب: ذکر کردہ صورت میں جہاں تک جہیز میں ملے ہوئے سامان کا تعلق ہے تو وہ مذکورہ عورت کی ملکیت ہے، یہ عورت جہیز والا سامان کوئی بھی مناسب طریقہ اختیار کرکے واپس طلب کرسکتی ہے، سسرال والوں کا اس سامان پر قبضہ کرنا یا عورت کی اجازت کے بغیر کسی کو دینا جائز نہیں ہے۔
جہاں تک سسرال والوں کے دیے ہوئے سامان کا تعلق ہے تو اگر سسرال والوں نے سامان دیتے وقت ملکیت کی صراحت نہ کی ہو، نیز ان کے عرف میں ایسا سامان عورت کو مالک بنا کر نہ دیا جاتا ہو، بلکہ اس کا مالک مرد یعنی شوہر ہی سمجھا جاتا ہو تو ایسی صورت میں یہ سامان عورت کا حق نہیں ہے۔
تاہم اگر سسرال والوں نے یہ سامان دیتے وقت ملکیت کی صراحت کی ہو یا ان کے عرف میں ایسا سامان لڑکی کو مالکانہ طور پر دیا جاتا ہو، تب عورت کے لیے اس سامان کا طلب کرنا درست ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الهندية: (327/1، ط: دار الفكر)
لو جهز ابنته وسلمه إليها ليس له في الاستحسان استرداد منها وعليه الفتوى... وإذا بعث الزوج إلى أهل زوجته أشياء عند زفافها منها ديباج فلما زفت إليه أراد أن يسترد من المرأة الديباج ليس له ذلك إذا بعث إليها على جهة التمليك، كذا في الفصول العمادية.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی