سوال:
السلام علیکم، میں نے ایک مسئلہ پوچھنا تھا کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو اک مرتبہ طلاق دے اور پِھر دونوں میں ناراضگی رہے تو اِس طلاق کے بارے میں بتا دیں کہ اس کا انکی زندگی میں کیا اثر پڑے گا؟ اور آیا کہ یہ طلاق ہوگئی کہ نہیں؟ مہربانی فرما کے دلائل کی روشنی میں واضح کر دیں.
جواب: محترم ! آپ کے سوال میں اس بات کی وضاحت نہیں ہے کہ آپ نے ایک طلاقِ رجعی دی ہے یا بائن دی ہے۔
اگر آپ نے بیوی کو طلاق کے صریح الفاظ کے ساتھ ایک طلاق دی ہے تو ایسی طلاق کو ''طلاقِ رجعی'' کہتے ہیں، طلاقِ رجعی کے بعد شوہر کو اپنی بیوی کی عدت (تین حیض، اگر حمل نہ ہو) میں رجوع کرنے کا حق ہوتا ہے، اگر عدت میں قولاً یا فعلاً رجوع کرلیا یعنی زبان سے یہ کہہ دیا کہ میں نے رجوع کرلیا ہے یا ازدواجی تعلقات قائم کرلیے تو اس سے رجوع درست ہوجائے گا اور نکاح برقرار رہے گا، اور اگر شوہر نے عدت میں رجوع نہیں کیا تو عدت گزرتے ہی طلاقِ بائنہ ہو جائے گی، اور نکاح ختم ہوجائے گا، اگر میاں بیوی باہمی رضامندی سے دوبارہ ساتھ رہنا چاہیں تو دو شرعی گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کرنا پڑے گا۔
واضح رہے کہ ایک طلاق دینے کی صورت میں اگر رجوع یا نکاح کرلیا، تب اس صورت میں اسے صرف دو طلاقوں کا اختیار حاصل رہے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (230/3)
(قولہ ورکنہ لفظ مخصوص) ھو ماجعل دلالۃ علی معنی الطلاق من صریح او کنایۃ۔
الدر المختار: (397/3)
(هي استدامة الملك القائم) بلا عوض ما دامت (في العدة) ... (بنحو) متعلق باستدامة (رجعتك) ورددتك ومسكتك بلا نية لأنه صريح (و) بالفعل مع الكراهة (بكل ما يوجب حرمة المصاهرة) كمس.
(قوله: بنحو راجعتك) الأولى أن يقول بالقول نحو راجعتك ليعطف عليه قوله الآتي وبالفعل ط، وهذا بيان لركنها وهو قول، أو فعل... (قوله: مع الكراهة) الظاهر أنها تنزيه كما يشير إليه كلام البحر في شرح قوله والطلاق الرجعي لا يحرم الوطء رملي، ويؤيده قوله في الفتح - عند الكلام على قول الشافعي بحرمة الوطء -: إنه عندنا يحل لقيام ملك النكاح من كل وجه، وإنما يزول عند انقضاء العدة فيكون الحل قائماً قبل انقضائها. اه. ... (قوله: كمس) أي بشهوة، كما في المنح".
بدائع الصنائع: (180/3)
فان طلقھا ولم یراجعھا بل ترکھا حتی انقضت عدتھا بانت وھذا عندنا۔
الھندیة: (473/1)
اذا کان الطلاق بائنا دون الثلاث فلہ ان یتزوجھا فی العدۃوبعد انقضاءالعدۃ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی