عنوان: بیٹے کا باپ کی زندگی میں وراثت مانگنا درست نہیں (2171-No)

سوال: میری عمر تقریبا 60 سال کے قریب ہے، میرے دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے، کچھ عرصے سے میرا ایک بیٹا مجھ سے بار بار یہ مطالبہ کرتا ہے کہ مجھے آپ کی جائیداد میں سے اپنا شرعی حصہ چاہیے، حالانکہ میں ابھی اپنی جائیداد تقسیم کرنا نہیں چاہ رہا، شریعت کی رو سے بتائیں کہ کیا اس کا یہ مطالبہ درست ہے یا نہیں؟

جواب: واضح رہے کہ شریعت مطہرہ میں وراثت کا حق موت کے بعد لازم ہوتا ہے، والد کی زندگی میں بیٹے کو اپنے حصے کا مطالبہ کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے، زندگی میں اگر باپ اپنی اولاد کو کچھ دے گا، تو وہ ہبہ (عطیہ) ہوگا، اور ہبہ (عطیہ) دینے کے لئے کسی کو مجبور نہیں کیا جا سکتا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

البحر الرائق: (364/9، ط: دار الکتب العلمیۃ)
قال مشائخ بلخ: الإرث یثبت بعد موت المورث۔

رد المحتار: (کتاب الفرائض، 493/10، ط: زکریا)
وہل إرث الحي من الحي أم من المیت؟ أي قبیل الموت في آخر جزء من أجزاء حیاته المعتمد الثاني۔
لان الترکۃ في الاصطلاح ما ترکہ المیت۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 817 Sep 25, 2019
bete / betey / son ka bap / walid ki zindagi me / mein wirasat mangna droust / sahi nahi, It is not right for a son to ask for an inheritance in his father's life

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.