سوال:
السلام علیکم ! مفتی صاحب ! شوہر کہہ رہا ہے کہ میں نے ایک طلاق دی تهی، جبکہ بیوی کا کہنا ہے کہ تین طلاقیں دی تهیں، کس کا قول معتبر ہوگا؟ جلدی جواب چاہیے
جواب: اگر بیوی تین طلاق کا دعویٰ کرے ،اور اُس کے پاس اپنے دعویٰ پر دو شرعی گواہ نہ ہوں، اور شوہر قسم کھاکر صرف ایک طلاق کا اقرار کرے ، تو اِس صورت میں صرف ایک طلاق کے وقوع کا حکم لگایا جائے گا، البتہ اگر بیوی نے تین طلاق کو اپنے کانوں سے سنا ہے تو اُسے چاہئے کہ شوہر کو اپنے اوپر قدرت نہ دے، اور کسی بھی طرح اُس سے چھٹکارا حاصل کرلے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (کتاب الطلاق، باب الصریح، 251/3)
والمرأۃ کالقاضي إذا سمعتہ أو أخبرہا عدل لا یحل لہا تمکینہ ۔
و فیہ ایضاً: (کتاب الطلاق، باب الصریح، 463/4، ط: زکریا)
وفي البزازیۃ عن الأوزجندي : أنہا ترفع الأمر للقاضي ، فإن حلف ولا بینۃ لہا فالإثم علیہ ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی