عنوان: "میں نے اپنی بیوی کو چھوڑ دیا ہے اسے لے جاؤ اپنے گھر" کہنے سے طلاق کا حکم (22454-No)

سوال: حضرت مفتی صاحب! ایک مسئلہ درپیش ہے۔
عرض ہے کہ مسمی ۔۔۔ نے اپنی زوجہ محترمہ۔۔۔ کو سزا کے طور ایک طلاق دی تھی اور وہ بھی اپنی زوجہ کو سامنے نہیں، بلکہ اس کے چاچا کو ایک جملے میں بولا کہ "میں نے اپنی بیوی کو چھوڑ دیا ہے اسے لے جاؤ اپنے گھر" اور نیت یہ تھی کہ بعد میں رجوع کر لوں گا۔
میں نے ایک ماہ چھوڑ کر اپنے سسرال والوں سے رابطہ کیا، اس وقت وہ رنجیدہ تھے، اس لیے انہوں نے مجھے رجوع کرنے سے جواب دیا، پھر بھی میں مسلسل کوشش کرتا رہا، اس درمیان ڈیڑھ سال ہو گیا ہے۔
ہمارے معاشرے میں لوگوں کی اکثریت دینی علوم سے ناواقف ہے، میری کوشش سے اب میرے سسرال والے کہتے ہیں کہ کوئی بھی مفتی تحریراً فتوی دے تو ہم آپ کو آپ کی زوجہ واپس دینے کو تیار ہیں اور میری زوجہ بھی مسلسل واپس آنے کے لیے کوشش کرتی رہی ہے۔
حضرت مفتی صاحب! اس مسئلہ پر تحریری فتوی مطلوب ہے اور میرے لیے شرعی طور کیا حکم ہے؟

جواب: ذکر کردہ صورت میں جب مذکورہ شخص نے یہ جملہ کہا "میں نے اپنی بیوی کو چھوڑ دیا ہے اسے لے جاؤ اپنے گھر" تو اس جملہ سے اس کی بیوی پر ایک طلاق رجعی واقع ہوگئی تھی، جس کا حکم یہ ہے کہ اگر اس نے اس ایک طلاق کے علاوہ کوئی اور طلاق نہیں دی ہے تو عدت کے اندر اندر رجوع کرنا درست تھا، لیکن اگر عدت میں رجوع نہیں کیا تو اب عدت گزرنے کے بعد باہمی رضامندی اور نئے حق مہر کے ساتھ نیا نکاح کرنا جائز ہے، البتہ دوبارہ نکاح ہونے کی صورت میں آئندہ کے لیے شوہر کو صرف دو طلاقوں کا اختیار ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

رد المحتار: (299/3، ط: دار الفکر)
ويدل على ذلك ما ذكره البزازي عقب قوله في الجواب المار إن المتعارف به إيقاع البائن لا الرجعي، حيث قال ما نصه :بخلاف فارسية قوله سرحتك وهو " رهاء كردم " لأنه صار صريحا في العرف على ما صرح به نجم الزاهدي الخوارزمي في شرح القدوري اه وقد صرح البزازي أولا بأن: حلال الله علي حرام أو الفارسية لا يحتاج إلى نية، حيث قال: ولو قال حلال " أيزدبروي " أو حلال الله عليه حرام لا حاجة إلى النية، وهو الصحيح المفتى به للعرف وأنه يقع به البائن لأنه المتعارف ثم فرق بينه وبين سرحتك فإن سرحتك كناية لكنه في عرف الفرس غلب استعماله في الصريح فإذا قال " رهاكردم " أي سرحتك يقع به الرجعي مع أن أصله كناية أيضا، وما ذاك إلا لأنه غلب في عرف الفرس استعماله في الطلاق وقد مر أن الصريح ما لم يستعمل إلا في الطلاق من أي لغة كانت

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 168 Nov 04, 2024
"me ne apni biwi ko chor diya hai usay le jao apne ghar" kehne se talaq ka hukum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.