سوال:
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ! کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان دین اس مسئلہ کے بارے میں ابو کے انتقال کو بیس سال ہوگئے ہیں، ابو کی ملکیت کے گھر سب بیٹے رہ رہے ہیں، اوپر فلور کے دو گھروں کا کرایہ بل وغیرہ میں جاتا ہے اور بچ بھی جاتا ہے تو کیا یہ کرایہ بیٹیوں میں بھی شرعاً تقسیم ہوگا یا نہیں؟ اس کا جواب عنایت فرمائیں۔ جزاکم اللہ خیرا کثیرا
جواب: والد کے انتقال کے بعد ان کی متروکہ جائیداد میں ان کے تمام ورثاء اپنے شرعی حصوں کے تناسب سے اس جائیداد میں شریک ہوتے ہیں اور اس جائیداد کے کرائے میں تمام ورثاء کا حق ہوتا ہے، لہذا والد کے متروکہ مکان سے حاصل ہونے والے کرائے میں بیٹیوں کا بھی ان کے شرعی حصہ کے موافق حق ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
شرح المجلة للأتاسي: (المادۃ: 1073، 14/4، ط: رشیدیة)
الأموال المشترکة شرکة الملک تقسم حاصلاتها بین أصحابها علی قدر حصصهم.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی