سوال:
مفتی صاحب! کیا نکاح کے موقع پر چھوہارے اچھالنا سنت ہے؟
جواب: واضح رہے کہ نکاح کے موقع پر چھوہارے اچھالنا ایک مباح عمل ہے، اور اس سلسلہ میں جو روایات منقول ہیں، وہ شدید ضعیف ہیں، اس لیے اس عمل کو سنت سمجھ کر نہ کیا جائے، نیز مسجد میں نکاح کی مجلس منعقد ہونے کی صورت میں چھوہارے اچھالنے سے احتراز کرنا چاہیے، کیونکہ اس دوران عموماً مسجد کے آداب کا خیال نہیں رکھا جاتا، لہذا مسجد میں چھوہارے اچھالنے کے بجائے آدابِ مسجد کو ملحوظ رکھتے ہوئے اگر چھوہاروں کو تقسیم کیا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
المبسوط للسرخسي: (167/30، ط: دار المعرفة)
وقال أبو حنيفة لا بأس بنثر السكر والجوز اللوز في العرس والختان وأخذ ذلك إذا أذن لك أهله فيه وإنما يكره من ذلك أن يأخذ بغير إذن أهله وبه نأخذ وكان ابن أبي ليلى يكره نثر ذلك وأن يؤخذ منه شيء وقد بينا هذا في أول الكتاب والقياس ما ذهب إليه ابن أبي ليلى قال: هذا تمليك من المجهول لأنه لا يدري من يأخذ وأي مقدار يأخذ والتمليك من المجهول باطل.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی