سوال:
السلام علیکم! میرے بھائی سے کسی نے یونیورسٹی میں کہا ہے کہ اسلام یا عالمگیریت سے خالی ہے یا عدل سے، اس کے لئے دلیل یہ دیتے ہیں کہ اسلام میں روزہ صبح صادق سے غروب آفتاب تک ہوتا ہے یعنی روزہ کا وقت اتنا ہوتا ہے یہ اسلام میں اصول ہے، اب جب اسلام عالمگیر ہے تو یہ اصول وہاں کیوں لاگو نہیں ہوتے جہاں سورج 6 مہینے غائب اور 6 مہینے دن کا وقت بناتا ہے؟ اور اگر یہ اصول وہاں لاگو کیا جائے تو پھر یہ عدل نہیں ہے کہ باقی دنیا 50 گھنٹے بھی روزہ نہیں رکھتی اور اس جگہ کے لوگ چھ مہینے رکھیں!!
ہم نے بہت سوچ لیا مگر جب عالمگیریت ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو عدل جاتا ہے اور جب عدل کی کوشش کرتے ہیں تو عالمگیریت جاتی ہے۔ آپ راہنمائی فرما کر یونیورسٹی والوں کو اس فتنے سے محفوظ کیجئے۔
جواب: اسلام ایک عالمگیر مذہب ہے، اور اس کا ہر ایک حکم عدل سے بھرا ہوا ہے، لیکن اس دور کا ایک بہت بڑا المیہ یہ ہے کہ بعض لوگ اسلامی احکامات کو مکمل تفصیلات کے ساتھ جاننے کے بجائے سطحی طور پر ایک مسئلہ کا حکم دیکھ کر اپنی ناقص سمجھ اور کم علمی کی بنیاد پر اس کو عدل کے ترازو میں تول کر چلینج کرنے کی کوشش کرتے ہیں، حالانکہ اس رویہ پر اگر غور کیا جائے تو یہ انتہائی افسردہ اور مضحکہ خیز معلوم ہورہا ہے۔
سوال میں رمضان کے روزوں کے متعلق جو اشکال ذکر کیا ہے، وہ بھی اسلامی احکامات سے مکمل باخبر نہ ہونے کی وجہ سے ہے، جبکہ اسلام نے اس مسئلے کا حل بڑی آسانی کے ساتھ پیش کیا ہے، چنانچہ ایسے ممالک جہاں چھ مہینے دن اور چھ مہینے رات رہتی ہے، وہاں کے لوگوں کیلئے شرعی حل یہ ہے کہ وہ لوگ اپنے قریب ترین ملک جہاں دن اور رات کا نظام معمول کے مطابق چل رہا ہو، اس کے طلوع اور غروب کے اعتبار سے روزہ رکھیں گے۔
بہرحال اسلامی احکامات پر سوال اٹھانے سے پہلے اگر نیک نیتی سے ان کے متعلق اچھی طرح سے معلومات حاصل کرلی جائیں تو ان پر انگلی اٹھانے کے بجائے اسلام کا ہر ہر حکم عدل سے بھرا ہوا نظر آئے گا اور اسلام کا ایک عالمگیر مذہب ہونا خود بخود واضح ہو جائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الكريم: (آل عمران، الآية: 19)
اِنَّ الدِّیۡنَ عِنۡدَ اللّٰہِ الۡاِسۡلَامُ ۟ وَ مَا اخۡتَلَفَ الَّذِیۡنَ اُوۡتُوا الۡکِتٰبَ اِلَّا مِنۡۢ بَعۡدِ مَا جَآءَہُمُ الۡعِلۡمُ بَغۡیًۢا بَیۡنَہُمۡ ؕ وَ مَنۡ یَّکۡفُرۡ بِاٰیٰتِ اللّٰہِ فَاِنَّ اللّٰہَ سَرِیۡعُ الۡحِسَابِ ﴿۱۹﴾
رد المحتار: (365/1، ط: دار الفکر)
وفی شرح المنہاج ویجری ذلک فیما لو مکثت الشمس عند قوم مدۃ قال فی امداد الفتاح قلت وکذلک یقدر لجمیع الآجال کالصوم والزکاۃ والحج والعدۃ وآجال البیع والسلم والاجارۃ وینظر ابتداء الیوم فیقدر کل فصل من الفصول الاربعۃ بحسب ما یکون کل یوم من الزیادۃ والنقص کذا فی کتب الائمۃ الشافعیۃ ونحن نقول بمثلہ اذا صل التقدیر مقول بہ اجماعاً فی الصلوات۔
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی