سوال:
سائل ایک لڑکی کو پسند کرتا تھا، مگر والدین نے زبردستی دوسری لڑکی سے شادی کروادی، چند ماہ بعد سائل نے اپنی والدہ سے کہا " اگر آپ لوگوں نے میری فلانہ لڑکی سے شادی نہیں کروائی تو میں نے اس کو طلاق دیا، طلاق، طلاق، طلاق" پوچھنا یہ ہے کہ اس صورت میں سائل کی بیوی پر شرعاً طلاق واقع ہوئی ہے یا نہیں؟ وضاحت فرمائیں۔
جواب: سوال میں ذکر کردہ صورت میں فی الحال سائل کی بیوی پر کوئی طلاق واقع نہ ہوگی، تاہم سائل نے جس لڑکی سے شادی نہ کروانے پر طلاق معلق کی ہے، اگر اس لڑکی سے سائل کی شادی نہیں کروائی گئی تو اس لڑکی یا خود سائل کے مرتے ہی اس کی بیوی پر تین طلاقیں واقع ہو جائیں گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (349/3، ط: دار الفكر)
(قوله وستجيء مسألة الكوز بفروعها) .... بخلاف ما إذا كان شرط الحنث أمرا عدميا، مثل: إن لم أكلم زيدا أو إن لم أدخل فإنها لا تبطل بفوت المحل بل يتحقق به الحنث لليأس من شرط البر وهذا إذا لم يكن شرط البر مستحيلا.
الهندية: (355/1، ط: دار الفکر)
وإذا قال لامرأته أنت طالق وطالق ولم يعلقه بالشرط إن كانت مدخولة طلقت ثلاثا وإن كانت غير مدخولة طلقت واحدة وكذا إذا قال أنت طالق فطالق فطالق أو ثم طالق ثم طالق أو طالق طالق كذا في السراج الوهاج.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی