سوال:
مفتی صاحب! نماز کے مکروہات تحریمی اور مکروہات تنزیہی کتنے ہیں؟
جواب: مکروہات کی دو قسمیں ہیں اوّل مکروہِ تحریمی، یہ واجب کے بالمقابل ہے اور حرام کے قریب ہے، دوم مکروہِ تنزیہی، یہ سنت اور مستحب و اولیٰ کے بالمقابل ہے پس مکروہات کا علم واجبات و سنن و مستحبات کے علم سے بآسانی ہو سکتا ہے یہاں بغرض وضاحت درج کئے جاتے ہیں:
۱) سدل (کپڑے کو لٹکانا) یعنی کپڑے کو بغیر پہنے ہوئے سر یا مونڈھے پر اس طرح ڈالنا کہ دونوں سرے لٹکے رہیں کپڑے کو اہلِ تہذیب اور عام عادا،ت کے خلاف استعمال کرنا بھی سدل میں داخل ہے مثلاً چوغہ یا شیروانی یا کرتے کی آستینوں میں ہاتھ نہ ڈالے اور پہنے بغیر ہی اپنے مونڈھوں و پیٹھ پر ڈال لے یا چادر یا کمبل اس طرح اوڑھے کہ اس کے دونوں سرے لٹکے رہیں، اگر اس کا ایک سرا دوسرے کندھے پر ڈال لے یا اور دوسرا سرا لٹکتا رہے تو مکروہ نہیں۔
۲) چادر یا کسی اور کپڑے میں اس طرح لپٹ جانا کہ کوئی جانب ایسی نہ رہے جس سے ہاتھ باہر نکل سکیں، نماز کے علاوہ بھی بلا ضرورت ایسا کرنا مکروہ ہے اور خطرے کی جگہ سخت مکروہ ہے۔
۳) آستین کہنیوں تک چڑھا کر یا دامن چڑھا کر نماز پڑھنا یعنی اگر وضو وغیرہ کے لئے آستین چڑھائی تھی اور اسی طرح نماز پڑھنے لگا تو مکروہ ہے، اور اس کے لئے افضل یہ ہے کہ نماز کے اندر عمل قلیل سے آستین اتار لے کسی نے نماز کے اندر آستین چڑھائی، اگر کہنیوں تک چڑھائی تو عملِ کثیر ہو جانے کی وجہ سے نماز ٹوٹ جائے گی اور اس سے کم ہو تو نماز نہیں ٹوٹے گی مگر مکروہ ہے، ایسی قمیض یا کرتہ وغیرہ پہن کر نماز پڑھنا جس کی آستین اتنی چھوٹی ہو کہ کہنیوں تک ہاتھ ننگے رہیں مکروہِ تحریمی ہے۔
۴) کرتہ ہوتے ہوئے صرف تہبند یا پاجامہ پہن کر نماز پڑھنا۔
۵) صافہ یا ٹوپی ہوتے ہوئے بلا عذر سستی یا بے پرواہی کی وجہ سے ننگے سر نماز پڑھنا۔
۶) صافہ یا رومال سر پر اس طرح باندھنا کہ درمیان میں سے سر کھلا رہے، یہ نماز کے علاوہ بھی مکروہ ہے۔
۷) جنگ کے علاوہ خود و زرہ پہن کر نماز پڑھنا۔
۸) کپڑے کو اس طرح پہننا کہ اس کو داہنی بغل کے نیچے سے لے کر اس کے دونوں کنارے بائیں کندھے پر ڈال لے اس کو اضطباع کہتے ہیں جو احرام کی حالت میں طوافِ عمرہ و طوافِ حج کے لئے کرتے ہیں، نماز میں اس طرح کرنا مکروہ ہے۔
۹) ایسے معمولی یا میلے کچیلے کپڑوں میں نماز پڑھنا جن کو پہن کر وہ دوسرے بڑے لوگوں کے پاس مجمع میں نہ جائے، اگر اس کے پاس اور کپڑے ہوں تو مکروہِ تنزیہی ہے اگر اور کپڑے نہ ہوں تو مکروہ نہیں۔
۱۰) نماز میں ناک اور منھ ڈھانپ لینا یعنی ڈھانٹھا باندھ لینا۔
۱۱) نماز میں اپنے کپڑے یا ڈاڑھی یا بدن سے کھیلنا یا سجدہ میں جاتے وقت کپڑوں کو سمیٹنا(اوپر اٹھانا) خواہ عادت کے طور پر ہو یا مٹی سے بچانے کے لئے۔
۱۲) نماز میں ٹوپی یا کرتے کا اتارنا یا پہننا یا موزہ نکالنا اگر عمل قلیل سے ہو تو بلا ضرورت مکروہ ہے اور اگر ضرورت ہو تو مکروہ نہیں مثلاً نماز میں ٹوپی یا صافہ وغیرہ گر پڑا تو اٹھا کر سر پر رکھ لینا افضل ہے جبکہ عمل کثیر کی ضرورت نہ پڑے۔
۱۳) عمامے کے پیچ پر جو کہ پیشانی پر واقع ہو بلا عذر سجدہ کرنا مکروہِ تنزیہی ہے اور اگر عذر ہو مثلًا گرمی یا سردی سے بچاؤ کے لئے ہو تو مکروہ نہیں اور اگر پیچ اتنا موٹا اور ملائم ہے کہ اس کے نیچے زمین کی سختی معلوم نہیں ہوتی تو ہرگز نماز جائز نہیں اور اگر عمامے کے اس پیچ پر سجدہ کیا جو پیشانی پر نہیں ہے یعنی صرف سر کے پیچ پر سجدہ کیا اور پیشانی زمین پر نہ لگی تب بھی نماز جائز نہیں ہے۔
۱۴) صرف پیشانی پر سجدہ کرنا اور ناک نہ لگانا بلا عذر مکروہ ہے عذر کے ساتھ مکروہ نہیں۔
۱۵) بلا عذر اپنی آستین بچھا کر اس پر سجدہ کرنا، اگر اس لئے ہو کہ چہرے کو خاک نہ لگے تو مکروہِ تنزیہی ہے اور تکبر کی وجہ سے ہو تو مکروہِ تحریمی ہے اور اگر عذر ہو مثلاً گرمی یا سردی سے بچنے کے لئے ہو تو مکروہ نہیں۔
۱۶) سجدہ میں پاؤں کو ڈھانپنا۔
۱۷) اسبال یعنی کپڑے کو عادت کی حد سے زیادہ بڑا رکھنا مکروہِ تحریمی ہے، دامن اور پائنچہ میں اسبال یہ ہے کہ ٹخنوں سےنیچے ہو اور آستینوں میں انگلیوں سے آگے بڑھا ہوا ہو اور عمامہ میں یہ ہے کہ بیٹھنے میں دبے۔
۱۸) ایسے کپڑے کو پہن کر نماز پڑھنا جس میں نجاست بقدرِ معافی ہو یعنی جبکہ نجاستِ غلیظہ ایک درہم سے زیادہ نہ ہو اور نجاست خفیفہ چوتھائی حصہ سے زیادہ نہ ہو۔
۱۹) نماز میں سجدہ کی جگہ سے کنکریوں کا ہٹانا لیکن اگر سجدہ کرنا مشکل ہو تو ایک مرتبہ ہٹانے میں مضائقہ نہیں۔
۲۰) ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈالنا یا انگلیاں چٹخانا۔
۲۱) بالوں کو سر پر جمع کر کے چٹلا (جوڑا) باندھ کر نماز پڑھنا یا عورتوں کی طرح مینڈھیاں گوندھ کر سر کے گرد باندھ لینا وغیرہ، اگر نماز کے اندر بالوں کا جوڑا باندھےگا تو عمل کثیر کی وجہ سے نماز فاسد ہو جائے گی۔
۲۲) نماز میں کولہے یا کوکھ یا کمر وغیرہ پر اپنا ہاتھ رکھنا۔
۲۳) دائیں بائیں اس طرح دیکھنا کہ تمام یا کچھ منھ قبلے کی طرف سے پھر جائے مکروہِ تحریمی ہے جبکہ سینہ نہ پھرے لیکن اگر اتنی دیر تک منھ پھیرے رہا کہ دور سے دیکھنے والا سمجھے کہ یہ شخص نماز میں نہیں تو نماز فاسد ہو جائے گی، بلا منھ پھیرے گوشئہ چشم سے دیکھنا بلا ضرورت ہو تو مکروہِ تنزیہی ہے اور اگر ضرورت ہو بلا کراہت مباح ہے۔
۲۴) نماز میں آسمان کی طرف نظر اٹھانا
۲۵) نماز میں قصداً جمائی لینا مکروہِ تحریمی ہے اور خود آئے تو حرج نہیں مگر روکنا مستحب ہے اور جمائی روک سکنے کی حالت میں نہ روکنا مکروہِ تنزیہی ہے۔
۲۶) نماز میں انگڑائی لینا یعنی سستی اتارنا مکروہِ تنزیہی ہے۔
۲۷) آنکھوں کا بند کرنا مکروہِ تنزیہی ہے لیکن اگر نماز میں دل لگنے کے لئے ہو تو مکروہ نہیں لیکن پھر بھی تمام نماز میں بند نہ رکھے۔
۲۸) پیشاب یا پاخانہ یا دونوں کی حاجت ہونے کی حالت میں یا غلبہ ریح کے وقت نماز پڑھنا مکروہِ تحریمی ہے نماز کی حالت میں ان کا غلبہ ہو تب بھی نماز پڑھتے رہنا مکروہِ تحریمی ہے اس لئے وہ نماز کو توڑ دے اور بعد فراغت وضو کر کے نئے سرے سے پڑھے ورنہ گناہگار ہو گا اور نماز کا اعادہ کرنا واجب ہو گا خواہ وہ نماز فرض و واجب ہو یا سنت و نفل۔
۲۹) نماز میں دامن یا آستین سے اپنے آپ کو ہوا کرنا اور اگر عمل کثیر ہو گیا یعنی تین بار ہو گیا تو نماز فاسد ہو جائے گی پنکھا جھلنے سے نماز فاسد ہو جاتی ہے۔
۳۰) نماز میں قصداً کھانسنا اور کھنکارنا۔
۳۱) نماز میں تھوکنا اور سنکنا۔
۳۲) نماز میں تشہد اور دونوں سجدوں کے درمیان کتے کی طرح بیٹھنا یعنی رانیں کھڑی کر کے بیٹھنا اور رانوں کو پیٹ سے اور گھٹنوں کو سینے سے ملا لینا اور ہاتھوں کو زمین پر رکھ لینا۔
۳۳) نماز میں بلا عذر چار زانو( آلتی پالتی مار کر) بیٹھنا مکروہِ تنزیہی ہے۔
۳۴) مردوں کا سجدے کی حالت میں دونوں ہاتھوں کو کہنیوں تک زمین پر بچھا دینا۔
۳۵) ہاتھ یا سر کے اشارہ سے سلام کا جواب دینا مکروہِ تنزیہی ہے۔
۳۶) کسی ایسے آدمی کی طرف نماز پڑھنا جو نمازی کی طرف منھ کئے ہوئے بیٹھا ہو جبکہ درمیان میں کوئی حائل نہ ہو اور اس طرح نماز پڑھنے والے کی طرف منہ کر کے بیٹھنا بھی مکروہ ہے ، پس اگر کسی کے منہ کی طرف نماز پڑھنا نمازی کے فعل سے ہے تو کراہت نمازی پر ہے ورنہ اس شخص پر جس نے نمازی کی طرف منہ کیا۔
۳۷) کسی بیٹھے یا کھڑے ہوئے شخص کی پیٹھ کی طرف یا سوئے ہوئے شخص کی طرف نماز پڑھنا مکروہ نہیں لیکن اس سے بچنا بہتر ہے
۳۸) منہ میں روپیہ یا پیسہ یا کوئی اور چیز رکھ کر نماز پڑھنا جس کی وجہ سے قرأت کرنے میں رکاوٹ نہ ہو مکروہِ تنزیہی ہے اور اگر اس سے قرأت میں رکاوٹ ہو یا حروف و الفاظ صحیح ادا نہ ہو سکیں تو نماز فاسد ہو جائے گی۔
۳۹) نماز کے اندر آیتیں یا سورتیں یا تسبیحیں انگلیوں پر یا تسبیح ہاتھ میں لے کر شمار کرنا مکروہِ تنزیہی ہے خواہ نماز نفل ہی ہو۔
۴۰) ایسی جگہ نماز پڑھنا کہ نمازی کے سر کے اوپر چھت وغیرہ میں یا اس کے سامنے یا دائیں یا بائیں یا پیچھے یا سجدے کی جگہ کسی جاندار کی تصویر ہو خواہ وہ تصویر لٹکی ہوئی ہو یا گڑی ہوئی ہو یا دیوار یا پردے وغیرہ پر منقوش ہو، سامنے ہونے میں سب سے زیادہ کراہت ہے پھر سر پر ہونے میں پھر داہنی طرف میں پھر بائیں طرف میں پھر پیچھے ہونے میں ایسا کپڑا پہن کر نماز پڑھنا جس پر کسی جاندار کی تصویر ہو، نماز کو علاوہ بھی اس کا پہننا مکروہ ہے۔
۴۱) تنور یا بھٹی جس میں آگ جل رہی ہو یا کوئی اور چیز جس کو کافر پوجتے ہوں نمازی کے سامنے ہونا، لیکن چراغ یا قندیل یا موم بتی کا سامنے ہونا مکروہ نہیں ہے۔
۴۲) اگر نمازی کے سامنے یا سر کے اوپر قرآن مجید یا تلوار یا کوئی اور ایسی چیز ہو جس کی پوجا نہیں کی جاتی تو کراہت نہیں۔
۴۳) امام کا محراب کے اندر اکیلا کھڑا ہونا جبکہ دونوں قدم بھی اندر ہوں، اگر دونوں قدم باہر ہوں تو مکروہ نہیں، اسی طرح اگر امام کے ساتھ محراب کے اندر مقتدی بھی ہوں تو مکروہ نہیں۔
۴۴) امام کو دروازوں اور ستونوں کے درمیان کی جگہ میں اکیلا کھڑا ہونا اور امام کو بلا ضرورت محراب یعنی وسطِ صف سے ہٹ کر کھڑا ہونا۔
۴۵) امام کا ایک ہاتھ اونچی جگہ پر اکیلا کھڑا ہونا، اگر اس کے ساتھ کچھ مقتدی بھی ہوں تو مکروہ نہیں اور ایک ہاتھ سے کم بلندی ہو تو اس پر امام کا اکیلا کھڑا ہونا مکروہِ تنزیہی ہے، اسی طرح اس کے برعکس اکیلے امام کا نیچے کھڑا ہونا اور مقتدیوں کا بلندی پر کھڑا ہونا مکروہ ہے لیکن یہ کراہتِ تنزیہی ہے کیونکہ اس کی نہی حدیث شریف میں وارد نہیں ہے۔
۴۶) مقتدی کا بلا عذر اکیلا بلند جگہ پر کھڑا ہونا اور مقتدی کا ایسی صف کی پیچھے اکیلا کھڑا ہونا جس میں خالی جگہ ہو۔
۴۷) تنہا یعنی جماعت کے بغیر نماز پڑھنے والے کو جماعت کی صفوں کے درمیاں میں کھڑا ہونا۔
(ماخوذ از زبدۃ الفقہ، ص:263 تا 268، ط: زوار اکیڈمی)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی