resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: شوہر سے الگ رہنے کے عرصہ کے دوران بیوی کے والد کی طرف سے بیوی اور اس کی بچی پر کیے گئے خرچ کا شوہر سے مطالبہ کرنا (22567-No)

سوال: میاں بیوی میں ناچاقی کی وجہ سے طلاق ہوئی ہے، طلاق سے تقریباً ایک سال پہلے کچھ اوپر عرصہ سے بیوی یعنی میری بیٹی اور میری نواسی دونوں کی کفالت میں نے کی، کیا اپنے سابقہ داماد سے اس کا خرچ میں لے سکتا ہوں؟

جواب: پوچھی گئی صورت میں اگر عدالت کے ذریعے یا میاں بیوی کی باہمی رضامندی سے اس عرصے کا نان نفقہ شوہر پر لازم نہیں کیا گیا تھا، بلکہ آپ نے اپنے طور پر اس دوران ان کی کفالت کا خرچ برداشت کیا ہے تو اس خرچہ کی واپسی کا آپ مطالبہ نہیں کرسکتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار مع رد المحتار: (594/3، ط: دار الفکر)
(والنفقة لا تصير دينا إلا بالقضاء أو الرضا) أي اصطلاحهما على قدر معين أصنافا أو دراهم، فقبل ذلك لا يلزم شيء، وبعده ترجع بما أنفقت ولو من مال نفسها بلا أمر قاض. (قوله : والنفقة لا تصير دينا إلخ) أي إذا لم ينفق عليها بأن غاب عنها أو كان حاضرا فامتنع فلا يطالب بها بل تسقط بمضي المدة.

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

shohar se alag rehne k arsay k doran biwi k walid ki taraf se biwi or us ki bachi per kiye gai kharch ka shohar se mutalba karna

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce