سوال:
مفتی صاحب! ہماری فیملی کو عمرہ پر جانے کی سعادت نصیب ہوئی ہے، چونکہ ہم پہلی مرتبہ جارہے ہیں، اس لیے ہمیں اس سے متعلق کچھ نہیں معلوم ہے، براہ کرم آپ مرد و عورت دونوں کے عمرہ کا مکمل پورا طریقہ بتادیں۔
جواب: واضح رہے کہ عمرہ میں دو امور فرض کا درجہ رکھتے ہیں جبکہ دو امور واجب ہیں، ان کا مختصر طریقہ درج ذیل ہے:
1. احرام باندھنا اور تلبیہ پڑھنا (فرض):
عمرہ کی نیت سے مکہ میں داخل ہونے والے مسلمان کے لئے میقات سے پہلے احرام باندھنا، تلبیہ پڑھنا اور احرام کی پابندیوں کی رعایت کرنا ضروری ہے، مرد کے لیے احرام باندھنے کا طریقہ یہ ہے کہ وہ مسنون غسل کرکے دو (غیر سلی ہوئی) چادریں اس طرح پہن لے کہ ایک کو تہبند بنا لے اور دوسری کو دونوں کندھوں پر اوڑھ لے۔ اس کے بعد دو رکعت نفل نماز پڑھ لے اور عمرہ کی نیت کرکے تلبیہ پڑھ لے، تلبیہ پڑھتے ہی اس پر احرام کی پابندیوں کی رعایت کرنا ضروری ہوگا، مرد کے احرام میں ضروری ہے کہ وہ سر، پاؤں کی پشت کی ابھری ہوئی ہڈی اور ٹخنوں کو کھلا رکھے، جبکہ عورت اپنے احرام میں روز مرہ استعمال کے سلے ہوئے کپڑے پہن سکتی ہے، اس کے لیے صرف چہرے کو ڈھانپنا منع ہے۔
(نوٹ: عمرہ کرنے والے مسلمان کے لیے میقات سے پہلے پہلے تلبیہ پڑھنا ضروری ہے، پھر اس کی مرضی ہے کہ چاہے گھر سے پڑھ کر نکلے یا جہاز میں بیٹھنے کے بعد میقات آنے سے پہلے پڑھ لے)
2. طواف کرنا (فرض):
حرم شریف میں داخل ہونے کے بعد عمرہ کرنے والے کو چاہیے کہ سیدھا مطاف چلا جائے اور حجر اسود کے سامنے اس طرح آجائے کہ حجر اسود اس کے دائیں جانب ہو، اس کے بعد تلبیہ پڑھنا چھوڑ دے اور طواف کی نیت کر لے، یہاں مردوں کے لیے "اضطباع" کرنا یعنی احرام کی چادر دائیں کندھے سے اتار کر دائیں بغل کے نیچے سے بائیں کندھے پر ڈالنا مستحب ہے، نیت کرنے کے بعد حجر اسود کی طرف سینہ کرکے استلام کرے، استلام کے بعد طواف کے سات چکر پورے کرے، ہر چکر کے بعد سینہ حجر اسود کی طرف کرکے استلام کرے، اس طرح ایک طواف میں حجر اسود کے کل آٹھ استلام ہوئے، دوران طواف مختلف دعاؤں اور ذکر و اذکار کا اِہتمام کرے، اسی طرح رکنِ یمانی کے سامنے سے گزرتے ہوئے اُس کو ہاتھ لگا کر استلام کرنا مستحب ہے۔ ساتویں چکر کے بعد آخری استلام کرکے اضطباع کی حالت کو ختم کرکے چادر کندھے پر ڈال دے اور مقامِ ابراہیم کے پیچھے یا جہاں سہولت ہو، دو رکعت واجب نماز پڑھ لے، طواف کے بعد زمزم کا پانی پینا سنت ہے۔
حجر اسود کے استلام کا طریقہ یہ ہے کہ حجر اسود پر دونوں ہاتھ رکھ کر حجر اسود کو چوم لے یا اگر حجر اسود کا چومنا ممکن نہ ہو تو حجر اسود کو ہاتھ لگا کر ہاتھ کو چوم لے یا اگر اس کی بھی گنجائش نہ ہو تو حجر اسود کی طرف ہتھیلیوں سے اشارہ کرکے ہتھیلیوں کو چوم لے۔
نوٹ: صرف مردوں کے لئے عمرہ کے طواف کے پہلے تین چکروں میں حجر اسود سے رکن یمانی تک رمل کرنا سنت ہے، جس کا طریقہ یہ ہے کہ سینہ تان کر اکڑ کر شانہ ہلاتے ہوئے چھوٹے چھوٹے تیز قدموں سے چلے۔
3. سعی (واجب):
طواف کے بعد عمرہ کرنے والے کے لیے صفا اور مروہ کی سعی کرنا واجب ہے، سعی پر جانے سے پہلے عمرہ کرنے والے کو چاہیے کہ پہلے حجر اسود کا استلام کرے اور پھر سعی کے لیے صفا پہاڑی پر چڑھ جائے، صفا پر پہنچ کر خانہ کعبہ پر نظر ڈالے اور دونوں ہاتھ اٹھا کر دعا کرے، پھر نیت کر کے مروہ کی طرف چلنا شروع کردے، اس دوران جب دو سبز بتیوں کے درمیان پہنچے تو درمیانی رفتار سے دوڑنا شروع کر دے (یہ صرف مردوں کے لیے ہے) اور اگلی سبز بتیوں پر دوڑنا روک دے، اس طرح مروہ پر پہنچ جائے تو وہاں بھی خانہ کعبہ کی طرف رخ کرکے دعائیں مانگے (یہ سعی کا ایک چکر ہوا) اور پھر واپس صفا کی طرف چلنا شروع کرے، اس طرح سات چکر پورے کرے۔
4. حلق یا قصر (واجب):
عمرہ کرنے والے مرد کے سر کے بالوں کی لمبائی اگر ایک پورہ (ایک انچ) یا اس سے زائد ہوں تو اس کے پاس اختیار ہے، چاہے تو بال منڈوا لے اور چاہے تو پورے سر کے بالوں کو کتروا لے، لیکن اگر عمرہ کرنے والے مرد کے بال ایک پورے سے کم ہوں تو اس صورت میں اس کے لیے بال منڈوانا ضروری ہے، جبکہ عورتوں کے لیے حلق ممنوع ہے، عورت کو چاہیے کہ وہ اپنے سر کے بالوں کی لمبائی سے ایک پورے یا اس سے کچھ زائد کاٹ لے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (472/2، ط: سعید)
(والعمرة) في العمر (مرة سنة مؤكدة) على المذهب، وصحح في الجوهرة وجوبها.
قلنا: المأمور به في الآية الاتمام، وذلك بعد الشروع وبه نقول (وهي إحرام وطواف وسعي) وحلق أو تقصير، فالاحرام شرط، ومعظم الطواف ركن، وغيرهما واجب هو المختار، ويفعل فيها كفعل الحاج۔
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی