سوال:
حضرت یہ معلوم کرنا ہے کہ کسی شخص کا انتقال ہوا اور اس کے چار یا پانچ بیٹے ہیں تو نماز جنازہ کی اجازت دینے میں حق ولایت سب سے زیادہ کون سے بیٹے کو حاصل ہے بڑے کو یا چھوٹوں کو بھی برابر کا حق ولایت حاصل ہے مثال کے طور پر چھوٹے بیٹوں کی اجازت سے نماز جنازہ پڑھائی گئی تو کیا بڑے بیٹے کو لوٹانے کا حق ہوگا یا اس کے برعکس؟ اسی طرح میت کے بیٹا نہ ہو بلکہ صرف متعدد بھائی ہوں تو ان میں اجازت دینے کا سب سے زیادہ حقدار کون سا بھائی ہے؟
جواب: واضح رہے کہ اگر میت کے اولیاء ایک سے زیادہ ہوں اور سب درجہ قرابت میں برابر ہوں، مثلاً : بیٹے یا بھائی وغیرہ تو ان سب کو حق ولایت مساوی درجے کا حاصل ہوگا، لہذا اگر کسی بھی ولی کی اجازت سے نماز جنازہ پڑھا دی گئی تو دوسرے اولیاء میں سے کسی کو نماز جنازہ کے اعادہ کا حق حاصل نہ ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الهندية: (163/1، ط: دار الفکر)
والأولياء على ترتيب العصبات الأقرب فالأقرب إلا الأب فإنه يقدم على الابن، كذا في خزانة المفتين قيل: هذا قول محمد - رحمه الله تعالى - وعندهما الابن أولى، والصحيح أنه قول الكل، كذا في التبيين، وهكذا في الغياثية وفتح القدير.
ولو صلى عليه الولي وللميت أولياء أخر بمنزلته ليس لهم أن يعيدوا، كذا في الجوهرة النيرة.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص کراچی