عنوان: نمازِ جنازہ کی تیسری تکبیر کے بعد اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِحَيِّنَا وَمَيِّتِنَا...الخ دعا حدیث سے ثابت ہے (22583-No)

سوال: سوشل میڈیا پر ایک مولوی کا کہنا ہے کہ نماز جنازہ میں تیسری تکبیر کے بعد جو علمائے کرام دعا (اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِحَیِّنَا وَمَیِّتِنَا وَشَاھِدِنَا وَغَائِبِنَا وَصَغِیْرِنَا وَکَبِیْرِنَا وَذَکَرِنَا وَاُنْثَانَا اَللّٰھُمَّ مَنْ اَحْیَیْتَہٗ مِنَّا فَاَحْیِہٖ عَلَی الْاِسْلَامِ وَمَنْ تَوَفَّیْتَہٗ مِنَّا فَتَوَفَّہٗ عَلَی الْاِیْمَانِ) مانگنے کا کہتے ہیں، وہ درست نہیں کیونکہ اس میں میت کے لیے دعا ہی نہیں مانگی گئی اور یہ میت کے ساتھ خیانت ہے، بلکہ اس کی جگہ یہ دعا پڑھی جائے ”اللهم صل عليه واغفر له وارحمه وعافه واعف عنه واغسله بماء وثلج وبرد ونقه من الذنوب والخطايا كما ينقى“ آپ اس بارے میں کیا فرماتے ہیں؟

جواب: واضح رہے کہ نمازِ جنازہ کی تیسری تکبیر کے بعد دعا پڑھنا مسنون ہے، احادیث مبارکہ میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز جنازہ کی کئی دعائیں ثابت ہیں، ان دعاؤں میں سے کوئی بھی دعا نماز جنازہ میں پڑھی جاسکتی ہے، اپنی کم فہمی کی وجہ سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت شدہ کسی دعا کو غلط کہنا انتہائی بے ادبی اور خطرناک بات ہے۔
سوال میں جس دعا کو غلط قرار دیا گیا ہے، یہ دعا صحیح حدیث شریف میں مذکورہ ہے، جہاں تک یہ اعتراض ہے کہ اس میں میت کے لیے مغفرت کی دعا نہیں ہے تو یہ بھی غلط بیانی ہے، یہ ایک جامع دعا ہے جس میں میت کے ساتھ ساتھ تمام مسلمانوں کے لیے دعائے مغفرت کا ذکر ہے۔
اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِحَيِّنَا وَمَيِّتِنَا، ‏‏‏‏‏‏وَشَاهِدِنَا وَغَائِبِنَا، ‏‏‏‏‏‏وَصَغِيرِنَا وَكَبِيرِنَا، ‏‏‏‏‏‏وَذَكَرِنَا وَأُنْثَانَا، ‏‏‏‏‏‏اللَّهُمَّ مَنْ أَحْيَيْتَهُ مِنَّا فَأَحْيِهِ عَلَى الْإِسْلَامِ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ تَوَفَّيْتَهُ مِنَّا فَتَوَفَّهُ عَلَى الْإِيمَانِ، ‏‏‏‏‏‏اللَّهُمَّ لَا تَحْرِمْنَا أَجْرَهُ وَلَا تُضِلَّنَا بَعْدَهُ. (ابن ماجہ، حدیث نمبر: 1498)
ترجمہ: اے اللہ بخش دے ہمارے زندوں اور مُردوں کو، حاضرین کو اور جو حاضر نہیں ہیں ان کو، چھوٹوں اور بڑوں کو، مَردوں اور عورتوں کو، اے اللہ ہم میں سے جس کو زندہ رکھ تو اسلام پر اور جس کو موت دے تو ایمان کے ساتھ موت دے۔ اے اللہ ہمیں اس میت کے اجر سے محروم نہ فرما اور اس کے بعد ہمیں گمراہ نہ کر۔
(نوٹ: مختلف روایات میں اس دعا کے الفاظ میں تقدیم و تاخیر پائی جاتی ہے اور بعض روایات میں کچھ اضافہ بھی ہے، یہاں دعا کے آخر میں مذکور اضافہ سنن ابن ماجہ کی روایت نمبر:1498 میں ہے)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن ابن ماجه: (رقم الحدیث: 1498، ط: دار الجیل)
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْأَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى عَلَى جِنَازَةٍ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِحَيِّنَا وَمَيِّتِنَا، ‏‏‏‏‏‏وَشَاهِدِنَا وَغَائِبِنَا، ‏‏‏‏‏‏وَصَغِيرِنَا وَكَبِيرِنَا، ‏‏‏‏‏‏وَذَكَرِنَا وَأُنْثَانَا، ‏‏‏‏‏‏اللَّهُمَّ مَنْ أَحْيَيْتَهُ مِنَّا فَأَحْيِهِ عَلَى الْإِسْلَامِ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ تَوَفَّيْتَهُ مِنَّا فَتَوَفَّهُ عَلَى الْإِيمَانِ، ‏‏‏‏‏‏اللَّهُمَّ لَا تَحْرِمْنَا أَجْرَهُ وَلَا تُضِلَّنَا بَعْدَهُ.

ردالمحتار: (212/2، ط: دار الفکر)
(قَوْلُهُ وَيَدْعُو إلَخْ) أَيْ لِنَفْسِهِ وَلِلْمَيِّتِ وَلِلْمُسْلِمِينَ لِكَيْ يَغْفِرَ لَهُ فَيُسْتَجَابَ دُعَاؤُهُ فِي حَقِّ غَيْرِهِ، وَلِأَنَّ مِنْ سُنَّةِ الدُّعَاءِ أَنْ يَبْدَأَ بِنَفْسِهِ. قَالَ تَعَالَى ﴿رَبِّ اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَيَّ وَلِمَنْ دَخَلَ بَيْتِيَ مُؤْمِنًا﴾ [نوح: ٢٨] جَوْهَرَةٌ، ثُمَّ أَفَادَ أَنَّ مَنْ لَمْ يُحْسِنْ الدُّعَاءَ بِالْمَأْثُورِ يَقُولُ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَنَا وَلِوَالِدَيْنَا وَلَهُ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ (قَوْلُهُ وَالْمَأْثُورُ أَوْلَى) وَمِنْ الْمَأْثُورِ: «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِحَيِّنَا وَمَيِّتِنَا وَشَاهِدِنَا وَغَائِبِنَا وَصَغِيرِنَا وَكَبِيرِنَا وَذَكَرِنَا وَأُنْثَانَا. اللَّهُمَّ مَنْ أَحْيَيْته مِنَّا فَأَحْيِهِ عَلَى الْإِسْلَامِ، وَمَنْ تَوَفَّيْته مِنَّا فَتَوَفَّهُ عَلَى الْإِيمَانِ. اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ وَعَافِهِ وَاعْفُ عَنْهُ، وَأَكْرِمْ نُزُلَهُ وَوَسِّعْ مُدْخَلَهُ وَاغْسِلْهُ بِالْمَاءِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ وَنَقِّهِ مِنْ الْخَطَايَا كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الْأَبْيَضُ مِنْ الدَّنَسِ، وَأَبْدِلْهُ دَارًا خَيْرًا مِنْ دَارِهِ وَأَهْلًا خَيْرًا مِنْ أَهْلِهِ وَزَوْجًا خَيْرًا مِنْ زَوْجِهِ، وَأَدْخِلْهُ الْجَنَّةَ وَأَعِذْهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَعَذَابِ النَّارِ» مِنَحٌ، وَثَمَّ أَدْعِيَةٌ أُخَرُ فَانْظُرْهَا فِي الْفَتْحِ وَالْإِمْدَادِ وَشُرُوحِ الْمُنْيَةِ. [تَنْبِيهٌ]
الْمُرَادُ الِاسْتِيعَابُ، فَالْمَعْنَى اغْفِرْ لِلْمُسْلِمِينَ كُلِّهِمْ، فَلَا يُنَافِي قَوْلُهُ وَصَغِيرِنَا۔

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 95 Dec 26, 2024

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Funeral & Jinaza

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2025.