سوال:
مفتی صاحب! کیا بیوی شوہر کے والیٹ سے بتائے بغیر پیسے نکال سکتی ہے؟
جواب: واضح ہو کہ اگر شوہر بیوی کی ضروریات پوری کرتا ہو تو بیوی کے لیے شوہر کی اجازت کے بغیر اس کی جیب سے پیسے نکالنا جائز نہیں ہے اور اگر شوہر بیوی کا نفقہ اور ضروریات پوری نہ کرتا ہو تو بیوی اپنی ضرورت کے بقدر شوہر کی جیب سے پیسے نکال سکتی ہے۔ چنانچہ صحیح بخاری میں عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ہند بنت عتبہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ابوسفیان (ان کے شوہر) بخیل ہیں اور مجھے اتنا نہیں دیتے جو میرے اور میرے بچوں کے لیے کافی ہو سکے۔ ہاں! اگر میں ان کی لاعلمی میں ان کے مال میں سے لے لوں (تو کام چلتا ہے)۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "تم دستور کے موافق اتنا لے سکتی ہو جو تمہارے اور تمہارے بچوں کے لیے کافی ہو سکے۔“ (صحیح بخاری، حدیث نمبر:5364)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح البخاری: (كِتَابُ النَّفَقَاتِ، بَابُ إِذَا لَمْ يُنْفِقِ الرَّجُلُ فَلِلْمَرْأَةِ أَنْ تَأْخُذَ بِغَيْرِ عِلْمِهِ مَا يَكْفِيهَا وَوَلَدَهَا بِالْمَعْرُوفِ، رقم الحدیث: 5364، ط: دار طوق النجاة)
عن عائشة، ان هند بنت عتبة، قالت:" يا رسول الله، إن ابا سفيان رجل شحيح وليس يعطيني ما يكفيني وولدي إلا ما اخذت منه وهو لا يعلم، فقال: خذي ما يكفيك وولدك بالمعروف".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی