سوال:
مفتی صاحب! میری بیوی کا سیلری اکاؤنٹ NBP Saving ہے جس کا منافع حرام ہے، اللہ کے فضل سے اسے کرنٹ اکاؤنٹ میں بدلنے کی کوشش کر رہا ہوں اور سود کا پیسہ الگ کر رہا ہوں انشاء اللہ
دوسری طرف میرا ارادہ اپنے پیسوں سے امی، ابو اور دادی کو عمرہ کرانے کا ہے۔
میرا سوال ہے کہ کیا میں ایسا کر سکتا ہوں کہ سود کے پیسے بغیر ثواب کی نیت سے امی، ابو اور دادی کو عمرہ کے لئے دے دوں اور جو میرے پیسے تھے وہ بیوی کو تحفہ میں دے دوں؟ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں۔ جزاک اللّہ
جواب: واضح رہے کہ سودی بینک میں سودی اکاؤنٹ کھلوانا ناجائز ہے، اگر کسی نے لاعلمی میں کھلوا لیا ہو تو اسے چاہیے کہ صدقِ دل سے توبہ و استغفار کرے اور سودی اکاؤنٹ بند کردے یا کرنٹ اکاؤنٹ میں تبدیل کردے۔
سود کی رقم سے عمرہ کرنا جائز نہیں ہے، لہذا والدین اور دادی کو محض عمرہ کرنے کے لیے یہ رقم نہیں دی جاسکتی، اس لیے کہ حرام مال سے کی گئی عبادت کو اللہ تعالیٰ قبول نہیں فرماتا اور نہ ہی اس پر ثواب ملتا ہے۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ جب کوئی شخص حرام مال سے حج کرتا ہے اور لبیک پکارتا ہے، تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ "لا لبيك ولا سعدیک وحجك هذا مردود عليک" یعنی تیری لبیک کی پکار ہمیں قبول نہیں اور تیرا یہ حج مسترد ہے۔ (کنزالعمال)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرة، الایة: 278- 279)
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَo فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ ۖ وَإِنْ تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَo
رد المحتار: (99/5، ط: دار الفکر)
والحاصل أنه إن علم أرباب الأموال وجب رده عليهم، وإلا فإن علم عين الحرام لا يحل له ويتصدق به بنية صاحبه
کنز العمال: (27/5، ط: مؤسسة الرسالة)
من حج بمال حرام فقال: لبيك اللهم لبيك؛ قال الله عز وجل: لا لبيك ولا سعديك وحجك مردود عليك.
البحر الرائق: (332/2، ط: دار الکتاب الاسلامی)
وهذا كله في حج الفرض أما في حج النفل فطاعة الوالدين أولى مطلقا كما صرح به في الملتقط ويشاور ذا رأي في سفره في ذلك الوقت لا في نفس الحج فإنه خير وكذا يستخير الله في ذلك ويجتهد في تحصيل نفقة حلال فإنه لا يقبل بالنفقة الحرام كما ورد في الحديث مع أنه يسقط الفرض عنه معها
الفتاوى الهندية: (كتاب الزكاة، الباب السابع في المصارف، 188/1، ط: رشيدية)
ولايدفع إلى أصله، وإن علا، وفرعه، وإن سفل كذا في الكافي.
فتاوی جامعة العلوم الاسلامية بنورى تاؤن: (رقم الفتوی: 144411101145)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی