سوال:
میں سعودیہ عرب میں رہائش پذیر تھا، وہاں سے جو پیسے میں اپنی والدہ کو جمع کرنے کی نیت سے بھیجتا تھا، (خرچہ کے پیسے علیحدہ ہوتے تھے) اس سے انہوں نے گھر کی اوپری منزل بنوائی، جب میں واپس آیا تو والدہ نے کہا کہ گھر کے سامنے ایک مکان کم مالیت کا ہے، وہ تم لے لو کیونکہ تمھارے پیسوں سے گھر کی تعمیر کروا لی ہے، وہ گھر والد کی ملکیت تھا اور نام والدہ کے تھا، والدین کی باہم رضامندی سے وہ مکان مجھے دیا گیا تھا، اس وقت دونوں حیات تھے۔ سامنے والا مکان کم مالیت کا تھا لیکن والدہ کی بات مان کر میں نے ہاں کردی، والدہ کی وفات سے پہلے والدہ نے اپنی بیٹی سے کہا کہ سامنے والے مکان کی فائل مجھے دے دینا وہ میرا مکان ہے، ایسا ہی ہوا فائل مجھے دے دی گئی، اب سوال یہ ہے کہ وہ جو فائل دی گئی تھی وہ تو میرے پیسوں کے عوض تھی، کیا میرا اپنے والدین کے گھر میں حصہ بنتا ہے؟ کیونکہ میں لا علمی میں کہتا تھا کہ مجھے حصہ نہیں چاہیے، اب مجھے اس بات کا علم ہوا ہے کہ والدین کی وراثت میں سے حصہ معاف نہیں ہوتا تو میں چاہتا ہوں کہ والدین کے گھر میں سے مجھے بھی حصہ دیا جائے، کیا یہ شرعاً جائز ہے؟
جواب: واضح رہے کہ پوچھی گئی صورت میں آپ کا اپنے والدین کی میراث میں سے حصہ ختم نہیں ہوا، بلکہ آپ کو بھی والدین کی میراث میں سے آپ کا شرعی حصہ ملے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
تکملة رد المحتار: (کتاب الدعوی، 505/7، ط: سعید)
" الإرث جبري لَا يسْقط بالإسقاط".
الأشباہ و النظائر: (ما یقبل الاسقاط من الحقوق و ما لا یقبله، ص: 309، ط: قدیمی)
"لَوْ قَالَ الْوَارِثُ: تَرَكْتُ حَقِّي لَمْ يَبْطُلْ حَقُّهُ؛ إذْ الْمِلْكُ لَا يَبْطُلُ بِالتَّرْك".
البحر الرائق: (کتاب الفرائض، 346/9، ط: رشیدیة)
وأما بيان الوقت الذي يجري فيه الإرث فنقول: هذا فصل اختلف المشايخ فيه، قال مشايخ العراق: الإرث يثبت في آخر جزء من أجزاء حياة المورث، وقال مشايخ بلخ: الإرث يثبت بعد موت المورث".
العقود الدرية في تنقيح الفتاوى الحامدية: (26/2)
"(سئل) في أحد الورثة إذا أشهد عليه قبل قسمة التركة المشتملة على أعيان معلومة أنه ترك حقه من الإرث وأسقطه وأبرأ ذمة بقية الورثة منها ويريد الآن مطالبة حقه من الإرث فهل له ذلك؟
الجواب: الإرث جبري لا يسقط بالإسقاط وقد أفتى به العلامة الرملي كما هو محرر في فتاواه من الإقرار نقلا عن الفصولين وغيره فراجعه إن شئت".
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی