resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: شوہر کا چھپ کر شادی کرنا اور کیا نکاح کی تشہیر کرنا ضروری ہے؟ (22708-No)

سوال: مفتی صاحب! آپ نے سابقہ جواب میں فرمایا کہ شوہر بیوی کی اجازت اور اس کو بتائے بغیر شادی کرسکتا ہے حالانکہ نکاح کے وقت تشہیر کا کرنا بھی تو ضروری ہے کیونکہ اس سے لوگوں کو بھی پتہ چل جاتا ہے کہ یہ دونوں نکاح کے بندھن میں ہیں، اگر اس دوران خاوند کی موت ہو گئی تو پھر وراثت کے وقت جو مسائل پیدا ہوتے ہیں ان کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ کیونکہ وراثت میں تو سب بیویاں مطالبہ کریں گی، ان کے نکاح کے گواہ موجود نہیں ہیں اور ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے، وراثت میں مجھے اور میرے بیٹے کو کافی مشکل ہو جائے گی، کیونکہ اس جائیداد کا کافی حصہ میرا ذاتی ہے جس سے میرے شوہر کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
خفیہ نکاح سے جو مسائل پیدا ہوتے ہیں وہ پہلی بیویوں کے لئے بہت اذیت ناک ہیں اور نکاح کا مقصد حاصل نہیں ہوتا کیونکہ ان بیویاں کو مساوی حقوق نہیں ملتے اور پوری زندگی مسائل سے دوچار رہتی ہے۔ برائے مہربانی مجھے اس بات کا جواب دے دیں۔

جواب: جن مفاسد کا آپ نے ذکر کیا ہے، خفیہ نکاح کے اندر ان میں سے بعض مفاسد واقعتاً پائے جاتے ہیں اور انہیں جیسے مفاسد کی وجہ سے ہی شریعت علی الاعلان نکاح کرنے کی ترغیب دیتی ہے، تاہم اگر نکاح گواہوں کی موجودگی میں کیا جائے تو ذکر کردہ مفاسد کی وجہ سے اس نکاح کو کالعدم نہیں سمجھا جاسکتا، کیوں کہ علی الاعلان نکاح کرنا یا اس کی تشہیر نکاح کے ضروری ارکان میں سے نہیں ہے۔
عام طور پر لوگوں کے خفیہ نکاح کرنے کی وجہ بیوی اور سسرال والوں کا خوف یا دباؤ ہوتا ہے، حالانکہ دوسرا نکاح مرد کا حق ہے، اس لیے اگر وہ عدل کرسکتا ہو تو خوف میں مبتلا ہو کر خفیہ نکاح کرنے کے بجائے علی الاعلان نکاح کو ترجیح دینی چاہیے، نیز خواتین کو بھی اپنے رویّوں میں بہتری لانے کی ضرورت ہے کہ اگر شوہر دوسرا نکاح کرنا چاہے تو غیر ضروری جھگڑوں میں اسے نہ الجھائے اور صبر اختیار کرتے ہوئے اللہ کی تقدیر پر راضی رہتے ہوئے خاوند کے ساتھ اچھے اور خوشگوار تعلقات کے ساتھ زندگی گزارنے کی کوشش کرے، ایسا کرنے سے اگر اللہ نے چاہا تو تمام مسائل رفتہ رفتہ حل ہوتے چلے جائیں گے۔ (ان شاء اللہ)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الكريم: (النساء، الآية: 3)
{وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ مَثْنَى وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ ذَلِكَ أَدْنَى أَلَّا تَعُولُوا}

مشكاة المصابيح: (2/ 943، رقم الحديث: 3152، ط: المكتب الإسلامي)
وعن عائشة قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «‌أعلنوا هذا النكاح واجعلوه في المساجد واضربوا عليه بالدفوف» . رواه الترمذي وقال: هذا حديث غريب.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Nikah