resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: بہو کے سینہ کو ہاتھ لگانے سے حرمتِ مصاہرت کے ثبوت کا حکم (22710-No)

سوال: اگر ساٹھ سال کا بوڑھا سسر بہو کے ساتھ دو دفعہ نازیبا حرکات کرنے کی کوشش کرتا ہے اور وہ اسے منع کرتی اور بھاگتی رہتی ہے اور اپنی عزت کی خاطر کسی کو بتاتى بھی نہیں ہے، ایک دن سسر بہو کے کمرے میں چلا جاتا ہے، وہ اپنے بستر پر بیٹھی ہوتی ہے اور سسر اس کے پاس جا کر بیٹھ جاتا ہے اور بہو کے سینے پر ہاتھ لگاتا ہے، بہو کو برا لگتا ہے، وہ سسر کو لات پاؤں مار کر ہٹا دیتی ہے، سسر نے اپنی بہو کو صرف کپڑے کے اوپر سے ہاتھ لگایا اور نہ ہی بوس و کنار ہوا اور اس سارے معاملے میں عورت بالکل پاک دامن ہے، عورت کا بالکل کوئی ارادہ بھی نہیں تھا اور نہ ہی عورت کو شہوت محسوس ہوئی، اب پوچھنا یہ ہے کہ سسر کے اس فعل سے اس کے بیٹے کے نکاح پر کوئی اثر پڑا یا نہیں؟ جبکہ عورت حاملہ ہے۔
سسر کا بیان: نادانستہ طور پر غلطی ہوگئی میری کوئی غلط نیت نہیں تھی اور نہ ہی میں نے شہوت سے ہاتھ لگایا، میں نے صرف عادتاً ایسا کیا، اپنے اس فعل کی معافی مانگی اور توبہ کی ایسا پھر کبھی نہیں کرے گا اور کہتا ہے کہ گھر چھوڑ کر چلا جاتا ہوں۔
فیملی کے افراد کا بیان: شیطان کے بہکاوے میں آ کر ان سے غلطی ہوگئی، بہت شرمندہ ہیں حافظ قران اور پانچ وقت کے نماز ی ہیں، گھر کے سربراہ ہیں اور گھر کا سارا نظام وہی سنبھالتے ہیں، شریف عزت دار اور دینی جوائنٹ فیملی ہے، اگر رشتہ ٹوٹتا ہے تو پوری فیملی ٹوٹ جائے گی، خاندان میں بہت زیادہ بدنامی ہوگی جس کی وجہ سے کسی کی موت کا بھی اندیشہ ہو سکتا ہے، جبکہ عورت بھی حاملہ ہے بچے کی زندگی بھی تباہ ہو جائے گی۔ برائے مہربانی معاملے کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے اگر کوئی نرمی ہو سکتی ہے تو اختیار کی جائے- شکریہ

جواب: پوچھی گئی صورت میں اگر واقعتاً سسر نے شہوت کے بغیر بہو کے مذکورہ اعضاء کو کپڑوں کے اوپر ہاتھ لگایا ہے، اور اس دوران اس کو اس کے جسم کی حرارت محسوس نہیں ہوئی ہے، نیز اس کے علاوہ اور مواقع پر بھی شہوت کے ساتھ چھونا وغیرہ نہیں پایا گیا ہے تو اس سے حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہوئی ہے، لہذا اس صورت میں مذکورہ شخص کے بیٹے اور اس کی بیوی کے درمیان نکاح کا رشتہ بدستور برقرار رہے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الدلائل:

الفتاویٰ التاتارخانیۃ: (4/53، ط: زکریا)
وتثبت الحرمۃ بالتقبیل والمس والنظر إلی الفرج بشہوۃٍ .

البحر الرائق: (107/3، ط: دار الكتاب الإسلامي)
وأما إذا كان بحائل فإن وصلت حرارة البدن إلى يده تثبت الحرمة وإلا فلا،

الفتاوى الهندية: (275/1، ط: دار الفكر)
ثم المس إنما يوجب حرمة المصاهرة إذا لم يكن بينهما ثوب، أما إذا كان بينهما ثوب فإن كان صفيقا لا يجد الماس حرارة الممسوس لاتثبت حرمة المصاهرة وإن انتشرت آلته بذلك وإن كان رقيقا بحيث تصل حرارة الممسوس إلى يده تثبت، كذا في الذخيرة.

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Nikah