سوال:
اکثر لوگ جمعرات کو سورہ بقرہ کی تلاوت کرتے ہیں تاکہ اس سورت کی خیر و برکت حاصل کرسکیں، کیا ان کا یہ عمل صحیح ہے؟ نیز کس دن اس کی تلاوت کرنا زیادہ بہتر ہے؟
جواب: سورة بقرہ کا خیر وبرکت کے لیے پڑھنا احادیث مبارکہ سےثابت ہے ، لیکن کسی خاص دن کی تخصیص احادیث سےثابت نہیں ہے، لہذا کسی خاص دن کی تخصیص کرکے اس کو لازم سمجھنا یا سنت خیال کرنا بدعت ہے،(۱)البتہ اگر کوئی شخص اپنے معمولات کے مطابق کسی دن مثلاً جمعرات کو خاص کرلیتا ہے اور خاص جمعرات ہی کو پڑھنا لازم نہیں سمجھتا اور کبھی کبھار ترک بھی کردیتا ہے تو اس طرح پڑھنے کی گنجائش ہے۔
صحیح مسلم میں روایت ہے:حضرت ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ ﷺ فرماتے تھے:”قرآن پڑھو اس لئے کہ وہ قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کا سفارشی ہو کر آئے گا اور دو چمکتی سورتیں سورۂ البقرہ اور سورۂ ال عمران پڑھو ، اس لئے کہ وہ میدان قیامت میں آئیں گی، گویا دو بادل ہیں یا وہ سائبان یا اڑتے جانور کی دو ٹکڑیاں ہیں اور اپنے لوگوں کی طرف حجت کرتی ہوئی آئیں گی اور سورۃ بقرہ پڑھو کہ اس کا لینا برکت ہے اور اس کا چھوڑنا حسرت ہے اور جادوگر لوگ اس کا مقابلہ نہیں کر سکتے ہیں۔(حدیث نمبر: 1874)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
(۱) الاعتصام للشاطبي: :(1/ 53، ط: دار ابن عفان )
ومنها: التزام العبادات المعينة في أوقات معينة لم يوجد لها ذلك التعيين في الشريعة، كالتزام صيام يوم النصف من شعبان وقيام ليلته.
(۲) صحيح مسلم :(1/ 553،رقم الحديث:1874،ط: دار إحياء التراث العربي)
عن زيد ، انه سمع ابا سلام ، يقول: حدثني ابو امامة الباهلي ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " اقرءوا القرآن، فإنه ياتي يوم القيامة شفيعا لاصحابه، اقرءوا الزهراوين البقرة وسورة آل عمران فإنهما تاتيان يوم القيامة، كانهما غمامتان، او كانهما غيايتان، او كانهما فرقان من طير صواف تحاجان عن اصحابهما، اقرءوا سورة البقرة فإن اخذها بركة، وتركها حسرة، ولا تستطيعها البطلة "، قال معاوية: بلغني ان البطلة السحرة.
واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی