عنوان: پیدائشی مرے ہوئے بچے کی نماز جنازہ کا حکم(2342-No)

سوال: وہ مسلمان بچہ یا بچی جو ماں کے پیٹ میں ہی انتقال کر جائے، اس کے لیے جنازہ، تعزیت ،سوگ وغیرہ کا دین میں کیا حکم ہے؟

جواب: جو بچہ مردہ پیدا ہوا ہو اور اس کے اعضاء بن چکے ہوں، تو ایسے بچے کا حکم یہ ہے کہ اسے غسل دے کر پاک کپڑے میں لپیٹ کر بغیر جنازہ پڑھے دفن کر دیا جائے۔
واضح رہے کہ میت کے گھر والوں سے تین دن تک تعزیت کرنا اور میت کے گھر والوں کو تین دن تک سوگ منانا جائز ہے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن الترمذی: (أبواب الجنائز، باب ما جاء في ترک الصلاۃ علی الطفل حتی یستہل)
عن جابر رضي اللّٰہ عنہ عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: الطفل لا یصلی علیہ ولا یرث ولا یورث حتی یستہل۔

الموسوعۃ الفقھیۃ: (مادۃ: تعزیۃ)
مدۃ التعزیۃ: جمہور الفقہاء علی أن مدۃ التعزیۃ ثلاثۃ أیام۔ واستدلوا لذٰلک بأن الشارع في الإحداد في الثلاث فقط، بقولہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: لا یحل لامرأۃ تؤمن باللّٰہ والیوم الآخر أن تحد علی میت فوق ثلاث، إلا علی زوج: أربعۃ أشہر وعشرًا۔ وتکرہ بعدہا؛ لأن المقصود منہا سکون قلب المصاب، والغالب سکونہ بعد الثلاثۃ، فلا یجدد لہ الحزن بالتعزیۃ۔ إلا إذا کان أحدہما (المعزی أو المعزي) غائبًا، فلم یحضر إلا بعد الثلاثۃ، فإنہ یعزیہ بعد الثلاثۃ۔

البحر الرائق: (فصل السلطان أحق بصلاتہ علیہ، 330/2، ط: رشیدیۃ)
ومن استہل صلي علیہ وإلا لا…وأفاد بقولہ: وإلا لا، أنہ إذ لم یستہل، لا یصلی علیہ۔

الدر المختار: (کتاب الصلاۃ، باب الجنائز)
ومن ولد فمات، یغسل ویصلی علیہ إن استہل، وإلا غسل وسمی وأدرج في خرقۃ ودفن، ولم یصل علیہ۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 2480 Oct 28, 2019
pedaishi murda / mare / marey huwe / hue ki namaz e janaza ka hokom / hokum , Ruling on the funeral prayer of a child born dead

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Funeral & Jinaza

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.