resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: بیوی کے خرچے سے متعلق تفصیل

(23723-No)

سوال: میرا سوال یہ ہے کہ اگر شوہر بیوی کو خرچہ نہ دیتا ہو بلکہ سسرال میں رہنے کی وجہ سے بیوی بالکل ہی ہر چیز سے محروم ہو جبکہ اچھا خاصا کما لیتا ہو لیکن گھر میں بیوی کو کوئی اختیار نہ دیا جائے تو ایسی صورت میں بیوی کے لیے کیا حکم ہے؟

جواب: واضح رہے کہ بیوی کا نان و نفقہ، رہائش اور لباس وغيره ضرورياتِ زندگی عُرف کے مطابق مہیا کرنا شوہر کے ذمّہ لازم ہے، اگر شوہر قدرت کے باوجود نہیں دیتا تو یہ اس کی جانب سے ظلم اور زیادتی ہے، جس سے احتراز لازم ہے، ایسی صورت میں بیوی ضرورت کے بقدر اس کے مال سے بغیر بتائے بھی لے سکتی ہے، شرعاً یہ چوری کے زُمرے میں نہیں آئے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الكريم: (البقرة، الآية: 233)
{وَعَلَى الْمَوْلُودِ لَهُ رِزْقُهُنَّ وَكِسْوَتُهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ}

سنن أبي داود: (رقم الحديث: 3532، 392/5، ط: دار الرسالة العالمية)
حدثنا أحمد ابن يونس، حدثنا زهير، حدثنا هشام بن عروة، عن عروة عن عائشة: أن هندا أم معاوية جاءت رسول الله -صلى الله عليه وسلم-، فقالت: إن أبا سفيان رجل شحيح، وإنه لا يعطيني ما يكفيني وبني، فهل علي من جناح أن آخذ من ماله شيئا؟ قال: "‌خذي ما ‌يكفيك وبنيك بالمعروف".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

biwi k kharchy se mutaliq tafseel

بیوی کے خرچے سے متعلق تفصیل: اسلامی اور قانونی نقطہ نظر اسلام میں شوہر پر بیوی کا نفقہ واجب ہے، جو اس کی بنیادی ضروریات کو پورا کرتا ہے۔ نفقہ میں شامل ہیں: رہائش، کھانا، کپڑے، طبی علاج اور دیگر روزمرہ اخراجات۔ یہ شوہر کی مالی حیثیت کے مطابق ہوتا ہے، چاہے بیوی امیر ہو یا غریب۔ اگر بیوی کام کرتی ہے تو بھی نفقہ شوہر کی ذمہ داری ہے، البتہ وہ اپنی کمائی استعمال کر سکتی ہے۔ پاکستان کے قوانین میں بھی فیملی لا 1961 کے تحت بیوی کو نفقہ کا حق ہے۔ اگر شوہر ادا نہ کرے تو عدالت سے مطالبہ کیا جا سکتا ہے۔ نفقہ کی رقم عدالت طے کرتی ہے، جو شوہر کی آمدنی اور بیوی کی ضروریات پر منحصر ہے۔ طلاق کی صورت میں عورت کو عدت کے دوران نفقہ ملتا ہے۔

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Nikah