سوال:
السلام عليكم، مفتی صاحب! میرے والد کا انتقال ہو گیا ہے، ان کے ترکہ/وراثت میں 2,826,000 روپے ملے ہیں، اس رقم کی تقسیم ان کے وارثوں بیوی، 1 بیٹی، اور 3 بیٹوں میں کیسے ہوگی؟ جزاک اللہ خیرا
جواب: مرحوم کی تجہیز و تکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل رقم کو آٹھ (8) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے بیوہ کو تین لاکھ ترپن ہزار دو سو پچاس (353250) روپے، بیٹی کو تین لاکھ ترپن ہزار دو سو پچاس (353250) روپے اور تینوں بیٹوں میں سے ہر ایک بیٹے کو سات لاکھ چھ ہزار پانچ سو (706500) روپے ملیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الایة: 11)
يُوصِيكُمُ ٱللَّهُ فِىٓ أَوْلَٰدِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ ٱلْأُنثَيَيْنِ ... ۚالخ
و قوله تعالیٰ: (النساء، الایة: 12)
فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم مِّن بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْن ... الخ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص کراچی