سوال:
مفتی صاحب! میرا سوال یہ ہے کہ مجھے 2015 میں حج کی سعادت نصیب ہوئی، یاد کرنے پر بھی یاد نہیں آتا کہ طواف زیارت کے بعد سعی کی تھی یا نہیں؟ طواف تو کیا تھا یہ بہت اچھی طرح یاد ہے لیکن سعی کا یاد نہیں معلوم یہ کرنا ہے کہ اگر طوافِ زیارت کے بعد سعی نہیں کی تو کیا حج ادا ہوگیا؟ اب اللہ نے دوبارہ موقع دیا ہے اس سال انشاءاللہ تعالی جانے کا ارادہ ہے تو کیا کوئی کفارہ وغیرہ دینا ہے اور اگر دینا ہے تو کہاں دینا ہوگا؟ رہنمائی فرمائیں
جواب: واضح رہے کہ سعی حج کے واجبات میں سے ہے، حج میں ایک مرتبہ (چاہے طواف قدوم کے بعد ہو یا طواف زیارت کے بعد) سعی کرنا ضروری ہے، اگر حج کے موقع پر حاجی سعی کرنا بھول جائے یا کسی وجہ سے ادا نہ کرسکے تو بعد میں بھی ادا کی جاسکتی ہے، یا پھر اس کے بدلے حدود حرم میں بطورِ دم قربانی کے لائق ایک جانور ذبح کرنا ہوتا ہے۔
پوچھی گئی صورت میں اگر آپ کو یقین یا ظن غالب ہے کہ آپ نے اپنے 2015 کے حج میں طواف قدوم یا طواف زیارت کے بعد سعی نہیں کی تھی تو چونکہ آپ کا حرمین شریفین کی طرف سفر متوقع ہے، اس لیے آپ کو چاہیے کہ عمرہ سے فارغ ہونے کے بعد سابقہ رہ جانے والی سعی ادا کرلیں، اس صورت میں آپ سے دم ساقط ہوجائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
غنیة الناسك في بغيهة المناسك: (ص: 430، ط: ادارۃ القرآن کراتشی)
ولو ترك السعي كله أو أكثره فعليه دم وحجه تام عندنا،........ولو ترك السعي ورجع إلى أهله بأن خرج من الميقات (شرح) فأراد العود يعود بإحرام جديد، فإن كان بعمرة فيأتي أولا بأفعال العمرة ثم يسعى، وإن كان يحج فيطوف أولا طواف القدوم ثم يسعي بعده، وإذا أعاده سقط الدم قال فی الاصل: والدم احب الی من الرجوع؛ لان فیه منفعة للقفراء، والنقصان لیس بفاحش.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی