resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: عید کی نماز نہ پڑھنے والے کی قربانی کا حکم (23774-No)

سوال: میرا سوال یہ ہے کہ ہم قصائی سے قربانی کرواتے ہیں، حصہ دار یا قصائی لوگ عید کی نماز نہیں پڑھتے تو کیا ہماری قربانی صحیح ہوجائے گی؟

جواب: شہر کے کسی بھی ایک مقام پر نماز عید ادا ہو جانے کے بعد سب شہر والوں کے لئے قربانی کا جانور ذبح کرنا جائز ہو جاتا ہے، قربانی کرنے والے قصاب اور حصہ داروں کا خود نمازِ عید پڑھنا قربانی کی صحت کے لیے شرط نہیں ہے۔
پوچھی گئی صورت میں اگر قربانی کا جانور ذبح کر نے والے یا باقی حصہ داروں نے نماز عید نہیں پڑھی ہو تو اس سے قربانی کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، اس کی اور باقی شرکاء کی قربانی درست ہو جائے گی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار: (312/6، ط: دار الفکر)
وشرعا (ذبح حيوان مخصوص بنية القربة في وقت مخصوص. وشرائطها: الإسلام والإقامة واليسار الذي يتعلق به) وجوب (صدقة الفطر) كما مر (لا الذكورة فتجب على الأنثى) خانية (وسببها الوقت) وهو أيام النحر۔

و فیه ایضاً: (318/6، ط: دار الفکر)
(وأول وقتها) (بعد الصلاة إن ذبح في مصر) أي بعد أسبق صلاة عيد، و لو قبل الخطبة لكن بعدها أحب و بعد مضي وقتها لو لم يصلوا لعذر، و يجوز في الغد وبعده قبل الصلاة لأن الصلاة في الغد تقع قضاء لا أداء زيلعي وغيره (وبعد طلوع فجر يوم النحر إن ذبح في غيره)۔

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Qurbani & Aqeeqa