سوال:
میری امی کا 2014 میں انتقال ہوا اور تدفین کورنگی نمبر ایک کے قبرستان میں ہوئی، ہمارا کوئی بھائی نہیں ہے ہم چار بہنیں ہیں، شروع میں میں قبرستان جایا کرتی تھی لیکن مجھے لوگوں نے کہا کہ عورتوں کو قبرستان نہیں جانا چاہیے تو پھر میں نے قبرستان جانا چھوڑ دیا۔ میں نے خواب میں دیکھا کہ میری والدہ کہہ رہی ہیں گھر پر قبضہ ہو رہا ہے، میں اپنے گھر پہ گئی جو ہم نے کرائے پر دیا ہوا ہے تو وہاں ایسا کچھ نہیں تھا، پھر 2025 میں قبرستان گئی خواب بہت آرہے تھے امی کی قبر پر گئی تو وہاں دیکھا کہ امی کی قبر کو مسمار کر دیا اور ان کی قبر پر 2022 میں ہی کوئی دوسری قبر بنا دی۔ میری امی کی قبر صرف آٹھ سال رہی اور آٹھ سال بعد اس میں کسی دوسرے کی تدفین کردی گئی، مجھے اس بارے میں کیا کرنا چاہیے؟ اس سے متعلق آپ میری رہنمائی فرمائیں۔
جواب: عام حالات میں قبر پر قبر بنانا جائز نہیں ہے، تاہم اگر جگہ کی سخت تنگی ہو اور پہلے سے موجود قبریں اتنی بوسیدہ اور پرانی ہوچکی ہوں کہ ان میں دفنائی گئی میتیں مکمل طور پر مٹی ہوچکی ہوں تو ایسی صورت میں ان قبروں کو کھود کر ان میں نئی میت کی تدفین جائز ہے۔
تاہم قبر کے بوسیدہ ہونے کی کوئی خاص مدت متعین نہیں ہے، علاقے کے سرد اور گرم ہونے کے اعتبار سے اس کی مدت مختلف ہوسکتی ہے، عام طور پر ہمارے ہاں اتنی جلد قبریں بوسیدہ نہیں ہوتیں، لہٰذا پوچھی گئی صورت میں اگر گورکن نے جان بوجھ کر قبرستان کے طے شدہ اصولوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے غیر بوسیدہ قبر پر قبر بنادی ہے تو اس کا یہ عمل ناجائز ہے، اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جاسکتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (233/2، ط: دار الفکر)
وأشار بإفراد الضمير إلى ما تقدم من أنه لا يدفن اثنان في قبر إلا لضرورة، وهذا في الابتداء، وكذا بعده. قال في الفتح، ولا يحفر قبر لدفن آخر إلا إن بلي الأول فلم يبق له عظم إلا أن لا يوجد فتضم عظام الأول ويجعل بينهما حاجز من تراب.................وقال الزيلعي: ولو بلي الميت وصار ترابا جاز دفن غيره في قبره وزرعه والبناء عليه اه.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی