سوال:
ہم پچھلے چند سالوں سے بارہ ربیع الاول کو اپنے گھر میں قرآن خوانی کرتے ہیں جس میں صرف گھر کے افراد ہوتے ہیں، اس دن کچھ کھانا زیادہ بنالیتے ہیں تاکہ پڑوس اور رشتہ داروں میں بھیج دیں، ہمارا یہ عمل بدعت میں تو شمار نہیں ہوگا؟
جواب: اگر کسی قسم کا غلط عقیدہ نہ ہو اور اس چیز کو لازم بھی نہ سمجھا جاتا ہو تو مذکورہ عمل کرنے کی گنجائش ہوگی، البتہ کبھی کبھار تاریخوں میں رد و بدل کر لینا چاہیے۔ چونکہ آپ کے سالہا سال سے اس عمل کو 12 ربیع الاول والے دن ہی کرنے سے اس کا التزام سمجھ میں آتا ہے، لہذا اس سال تاریخ میں ردوبدل کرلیں، تاکہ بدعت میں شمار نہ ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح البخاری: (184/3، ط: دار طوق النجاۃ)
عن عائشة رضي الله عنها، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من أحدث في أمرنا هذا ما ليس فيه، فهو رد» رواه عبد الله بن جعفر المخرمي، وعبد الواحد بن أبي عون، عن سعد بن إبراهيم
مرقاۃ المفاتیح: (755/2، ط: دار الفکر)
قال الطيبي: وفيه أن من أصر على أمر مندوب، وجعله عزما، ولم يعمل بالرخصة فقد أصاب منه الشيطان من الإضلال فكيف من أصر على بدعة أو منكر؟
کشاف اصطلاحات الفنون و العلوم: (313/1، ط: مکتبۃ لبنان)
البدعة السيئة هي ما خالف شيئا من ذلك صريحا أو التزاما.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی