سوال:
مفتی صاحب! اگر کوئی شخص نیا مکان بنانا شروع کرنا چاہتا ہے تو کیا اس کی بنیاد رکھوانا یعنی پہلی اینٹ رکھنا رسم ہے یا سنت ہے؟ اگر کوئی شخص یہ عمل نہیں کرتا تو اس کا کیا حکم ہے؟ جواب سے مطلع فرمائیں۔ جزاک اللہ خیرا
جواب: واضح رہے کہ جب گھر کی بنیاد رکھی جارہی ہو تو اس موقع کےلیے شریعت نے کوئی خاص عمل مقرّر نہیں کیا، تاہم اگر اس موقع پر سورہ بقرہ کی تلاوت کرلی جائے تو یہ عمل خیر و برکت کا باعث ہوگا، کیونکہ ایک حدیث میں نبی کریم ﷺ نے فرمایا: " اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ، شیطان اس گھر سے بھاگتا ہے جس میں سورہ بقرہ پڑھی جاتی ہے"(صحیح مسلم،حدیث نمبر:780)
یہاں یہ بات ذہن نشین رہے کہ اس حدیث کا تعلّق خاص طور پر سنگِ بنیاد سے نہیں، بلکہ عمومی طور پر گھر میں سورہ بقرہ کے اہتمام سے ہے جو ہر حال میں مفید ہے۔
علاوہ ازیں اگر کسی بزرگ اور نیک صالح شخص سے دعا کروا لی جائے یا فقراء و مساکین کو کچھ صدقہ دے دیا جائے تو یہ بھی اللہ تعالیٰ کی برکت اور رحمت کے حصول کا ایک ذریعہ ہو سکتا ہے، البتہ ان تمام امور کو دین کا لازمی جزو سمجھنا درست نہیں، بلکہ صرف خیر و برکت کی نیت سے کرنا مستحسن ہے، لہذا اگر کوئی ان امور کا اہتمام نہ کر سکے تو اس پر شرعاً کوئی ملامت نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحيح مسلم: (بَابُ اسْتِحْبَابِ صَلَاةِ النَّافِلَةِ فِي بَيْتِهِ،وَجَوَازِهَا فِي الْمَسْجِدِ،رقم الحدیث:780)
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ - وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيُّ - عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " لَا تَجْعَلُوا بُيُوتَكُمْ مَقَابِرَ ؛ إِنَّ الشَّيْطَانَ يَنْفِرُ مِنَ الْبَيْتِ الَّذِي تُقْرَأُ فِيهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ ".
الموسوعة الفقهية الكويتية: (201/41، ط: وزارة الأوقاف و الشئون الإسلامية)
وَالْوَكِيرَةُ اصْطِلاَحًا: طَعَامٌ يُتَّخَذُ لِلْبِنَاءِ وَيُدْعَى إِلَيْهِ النَّاسُ ۔
واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص کراچی