سوال:
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر میت کو پیدل لے جانے کے بجائے گاڑی یا ایمبولینس وغیرہ میں لے کر جایا جائے تو کیا اس طرح جنازہ لے کر جانا صحیح ہے؟
جواب: اگر قبرستان قریب ہو اور کوئی عذر نہ ہو تو سنت طریقہ یہ ہے کہ جنازے کو پیدل قبرستان لے جایا جائے، کسی گاڑی وغیرہ پر بلا عذر لے جانا مکروہ ہے، البتہ اگر قبرستان دور ہو اور جنازہ کو پیدل لے کر جانا دشوار ہو یا اور کوئی عذر ہو، تو مجبوری کی حالت میں میت کو گاڑی وغیرہ میں لے کر جانا جائز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
حاشیہ الطحطاوی علی مراقی الفلاح: (باب احکام الجنائز، ص: 603)
(یسن لحملھا۔۔۔۔۔اربعة رجال)تکریما لہ و تخفیفا و تحاشا عن تشبیہ بحمل الامتعة ویکرہ حملہ علی ظھر دابة بلا عذر (قولہ بلا عذر) اما اذا کان عذر بان کان المحل بعیدا یشق حمل الرجال لہ ۔۔۔۔۔۔ فحملہ علی ظھرہ، فلا کراھة اذن۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی