عنوان: کیا نکاح کے وقت والد کا نام لینا ضروری ہے؟ (2441-No)

سوال: سوال یہ ہے کہ نکاح میں ایجاب اور قبول کے وقت دولہا اور دلہن کے والد کا نام لینا ضروری ہے؟
اگر نام نہ لیا گیا ہو، تو کیا نکاح ازسرِ نو کرنا پڑے گا؟

جواب: نکاح کے وقت اگر والد کا نام لیے بغیر نکاح خواں اور گواہ دولہا اور دلہن کو پہچان لیں اور کوئی شبہ نہ رہے، تو نکاح صحیح ہو جائے گا، مثلا: دولہا دلہن دونوں مجلس میں موجود ہوں، یا ان کا ولی ان کی طرف سے نکاح کا کہہ دے یا خاندان کے سامنے نکاح ہو اور وہ جانتے ہوں، بہرحال والد کا نام ذکر کرنے سے مقصود تعارف ہوتا ہے، وہ اگر بغیر نام لیے بھی حاصل ہوجائے تو نکاح صحیح ہو جائے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

رد المحتار: (کتاب النکاح، 22/3)
والحاصل ان الغائبة لا بد من ذکر اسمھا واسم ابیھا وحدھا، وان کانت معروفة عند الشھود، علی قول ابن الفضل۔ علی قول غیرہ ٖیکفی ذکر اسمھا ان کانت معروفة عندھم، والا فلا،۔۔۔۔۔۔وقال لان المقصود من التسمیة التعریف، وقد حصل۔۔۔۔الخ۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 422 Nov 08, 2019
kia nikah ke / key waq walid ka naam lena zarori he?, Is it necessary to mention father's name at the time of marriage?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Nikah

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.