سوال:
مفتی صاحب ! السلام علیکم، ایک خاتون حالت حیض میں ہے، اور اس کو عمرہ کے لیے جانا ہے، احرام پہن لے یا کیا حکم ہے؟ رہنمائی فرمائیں.
جواب: واضح رہے کہ عورت کا احرام مرد کی طرح مخصوص کپڑے کی پابندی نہیں ہے، وہ احرام میں سلے ہوئے کپڑے پہن سکتی ہے، لہذا جب کسی عورت کا حج یا عمرہ کاارادہ ہو اور اسے حیض آجائے، اگر اس نے ابھی تک احرام نہ باندھا ہو، تو بھی کوئی حرج نہیں ہے، غسل کرکے قبلہ رخ بیٹھ کر چہرے سے کپڑا ہٹالے اور حج یا عمرہ کی نیت کرلے اور تلبیہ یعنی" لبیک اللہم لبیک لاشریک لک لبیک ان الحمد والنعمۃ لک والملک لا شریک لک" پڑھ لے، یاد رہے کہ یہ غسل غسل نظافت ہوگا، جو احرام باندھتے وقت حالتِ حیض و نفاس میں بھی مستحب ہے ، جناب رسول اللہ ﷺنے حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کو غسل کر نے کے لئے فرمایا تھا،جیسا کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث شریف میں ہے کہ "حتی اتینا ذا الحلیفة ولدت اسماء بنت عمیس محمد ابن أبی بکر فارسلت الی رسول الله صلی الله علیه وسلم کیف اصنع قال اغتسلی واستثفری بثوب و احرمی. (رواه مسلم، کتاب الحج فی باب حجة النبي صلی الله علیه وسلم، حدیث نمبر: 2134۔)
ترجمہ:
"جب ہم لوگ ذوالحلیفہ پہنچے تو وہاں اسماء بنت عمیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے بطن سے محمد بن ابوبکر پیدا ہوئے۔ اسماء نے کسی کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں بھیجا اور دریافت کرایا کہ اب میں کیا کروں؟ آیا احرام باندھوں یا نہ باندھوں اور اگر باندھوں، تو کس طرح باندھوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کہلا بھیجا کہ غسل کر کے کپڑے کا لنگوٹ باندھو اور پھر احرام باندھ لو۔"
اگر غسل کرنے کا موقع نہ ہو، توصرف وضو کرلے، پھر حج یا عمرہ کی یا دونوں کی اکٹھی نیت کرکے لبیک پڑھ لےاور غسل نظافت نہ کرنے کی وجہ سے کوئی گناہ نہ ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
غنیۃ الناسک: (فصل فی احرام المراة، ص: 94، ط: ادارة القران)
فلو حاضت قبل الإحرام اغتسلت و أحرمت ، و شهدت جمیع المناسک إلا الطواف و السعي لانہ لایصح بدون الطواف۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی