resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: گن پوائنٹ پر تین طلاق دلوانا (24844-No)

سوال: مفتی صاحب! ایک شخص کہ سر پر گن رکھ کر قتل کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اپنی بیوی کو تین طلاق ورنہ مار ڈالوں گا، اس بندے نے جان بچانے کے لیے اپنے الفاظ میں تین طلاقیں دے دی، جبکہ وہ طلاق دینا نہیں چاہتا تھا،اب آیا طلاق ہوئی یا نہیں؟

جواب: واضح رہے کہ شریعت مطہّرہ میں جہاں صریح الفاظِ طلاق کے ساتھ زبانی طلاق کی جائے تو خواہ طلاق دینے والے کی نیت کو یا نہ ہو عام حالات ہوں یاں حالت اکراہ (یعنی کسی قدرت رکھنے والے شخص نے بندوق وغیرہ کے ذریعے شوہر کو طلاق پر مجبور کیا) ہو بہر صورت طلاق واقع ہو جاتی ہے، لہذا پوچھی گئی صورت میں جب مذکورہ شخص نے اپنی جان بچانے کے لیے بیوی کو زبانی تین طلاقیں دیں تو یہ تینوں طلاق واقع ہو گئیں، خواہ اس کو طلاق دینے پر مجبور کیا گیا ہو۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

حاشية ابن عابدين: (3/ 235،ط: سعيد)
«(ويقع طلاق كل زوج بالغ عاقل) ولو تقديرا بدائع، ليدخل السکران (ولو عبدا أو مكرها) فإن طلاقه صحيح لا إقراره بالطلاق،(قوله فإن طلاقه صحيح) أي طلاق المكره وشمل ما إذا أكره على التوكيل۔


البحرالرائق: (3/ 428،ط: سعید)

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce