resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: باپ سے بات نہ کرنے کی قسم کھانے کا حکم (24851-No)

سوال: مفتی صاحب! اگر کوئی شخص کہے میں اپنے باپ سے کبھی بھی بات نہیں کروں گا تو کیا یہ قسم پوری کرنا ضروری ہے ؟

جواب: واضح رہے کہ گناہ کی قسم کا توڑنا واجب ہے، چونکہ باپ سے بات نہ کرنے کی قسم کھانا بھی معصیت اور گناہ ہے، اس لیے قسم کھانے والے شخص پر لازم ہے کہ باپ سے بات کر کے قسم توڑ دے، باپ سے بات کرنے کی صورت میں یہ شخص حانث (قسم توڑنے والا)ہوگا ، اس کے بعد قسم کا کفّارہ ادا کرے۔ قسم کا کفّارہ یہ ہے کہ دس مساکین کو دو وقت کا کھانا کھلایا جائے یا دس مساکین کو ایک ایک جوڑا لباس دیا جائے، لیکن اگر کسی میں اس کی استطاعت نہ ہو تو مسلسل تین روزے رکھنے سے بھی قسم کا کفارہ ادا ہو جائے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار: (کتاب الأیمان، 725/3، 726، 727، 728، ط: سعید)
(ﻭﻛﻔﺎﺭﺗﻪ) ﻫﺬﻩ ﺇﺿﺎﻓﺔ ﻟﻠﺸﺮﻁ ﻷﻥ اﻟﺴﺒﺐ ﻋﻨﺪﻧﺎ اﻟﺤﻨﺚ (ﺗﺤﺮﻳﺮ ﺭﻗﺒﺔ ﺃﻭ ﺇﻃﻌﺎﻡ ﻋﺸﺮﺓ ﻣﺴﺎﻛﻴﻦ)ﻛﻤﺎ ﻣﺮ ﻓﻲ اﻟﻈﻬﺎﺭ (ﺃﻭ ﻛﺴﻮﺗﻬﻢ ﺑﻤﺎ)...ﻭ (ﻳﺴﺘﺮ ﻋﺎﻣﺔ اﻟﺒﺪﻥ).....(ﻭﺇﻥ ﻋﺠﺰ ﻋﻨﻬﺎ)(ﺻﺎﻡ ﺛﻼﺛﺔ ﺃﻳﺎﻡ ﻭﻻء) ﻭﻳﺒﻄﻞ بالحيض.....(ﻭﻣﻦ ﺣﻠﻒ ﻋﻠﻰ ﻣﻌﺼﻴﺔ ﻛﻌﺪﻡ اﻟﻜﻼﻡ ﻣﻊ ﺃﺑﻮﻳﻪ ﺃﻭ ﻗﺘﻞ ﻓﻼﻥ)...(ﻭﺟﺐ اﻟﺤﻨﺚ ﻭاﻟﺘﻜﻔﻴﺮ) ﻷﻧﻪ ﺃﻫﻮﻥ اﻷﻣﺮﻳﻦ.

فتح القدير: (كتاب الأيمان، 75/5، 76، 79، ط: رشیدیة)

واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص،کراچی

baap se baat na karne ki qasam khane ka hukum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Ruling of Oath & Vows