سوال:
کیا بھینسے کی قربانی کرنا جائز ہے؟ کچھ لوگوں سے سنا ہے کہ بھینسے کی قربانی کا کسی جگہ ذکر نہیں ہے براہ کرم وضاحت فرما دیں۔
جواب: واضح رہے کہ شرعاً گائے کی قربانی کرنا جائز ہے اور عربی لغت کے ماہرین نے "جاموس" یعنی بھینس کو گائے کی جنس میں سے قرار دیا ہے اور یہ چونکہ گائے کی طرح پالتو جانور ہے، اس لیے ان وجوہات کی بنا پر فقہائے کرام نے مختلف شرعی احکام (مثلاً: زکوۃ وغیرہ) میں بھینس کو گائے کی طرح ہی قرار دیا ہے اور سلفِ صالحین بھی اسے گائے کی جنس میں سے قرار دیتے تھے۔ چنانچہ حضرت حسن بصری اور حضرت عطاء ابن ابی رباح رحمہما اللہ سے جب بھینس کی زکوۃ کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ "یہ گائے کی جنس میں سے ہے"۔ (مصنف ابن ابی شیبہ/ کتاب الاموال لابن زنجویہ) اس لیے بلا شک و شبہ بھینس کی قربانی کرنا شرعاً جائز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھدایة: (359/4، ط: دار احياء التراث العربي)
قال: "والأضحية من الإبل والبقر والغنم" لأنها عرفت شرعا ولم تنقل التضحية بغيرها من النبي ولا من الصحابة ... ويدخل في البقر الجاموس لأنه من جنسه.
الموسوعة الفقهية الكويتية: (158/8، ط: دارالسلاسل )
البقر: اسم جنس. قال ابن سيده: ويطلق على الأهلي والوحشي، وعلى الذكر والأنثى، وواحده بقرة، وقيل: إنما دخلته الهاء لأنه واحد من الجنس. والجمع: بقرات، وقد سوى الفقهاء الجاموس بالبقر في الأحكام، وعاملوهما كجنس واحد.
الفقه الإسلامي وأدلته للزحيلي: (158/8، ط: دارالسلاسل )
اتفق العلماء على أن الأضحية لا تصح إلا من نعم: إبل وبقر (ومنها الجاموس)
كتاب الأموال لابن زنجويه: (رقم الحدیث: 1494، ط: مركز الملك فيصل للبحوث والدراسات الإسلامية)
أنا يحيى بن يحيى، أخبرنا سعيد بن رزيق، قال: سئل عطاء الخراساني عن صدقة الجواميس، فقال: «هي بمنزلة البقر»
مصنف ابن ابی شیبة: (رقم الحدیث: 11055، ط: دار كنوز إشبيليا للنشر والتوزيع، الرياض)
حدثنا أبو بكر قال: حدثنا معاذ بن معاذ عن أشعث عن الحسن أنه كان يقول: الجواميس بمنزلة البقر.
تاج العروس من جواهر القاموس: (513/15، ط: دار الهداية)
الجاموس: نوع من البقر، م، معروف، معرب كاوميش، وهي فارسية، ج الجواميس
كتاب المغرب في ترتيب المعرب: (157/1، ط: مكتبة أسامة بن زيد)
و (الجاموس) نوع من البقر
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص کراچی