resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: عورت کے محض دعوی سےحرمت مصاہرت کے ثبوت كا حكم(24911-No)

سوال: میرا سوال یہ ہے کہ اگر کسی کے سسر نے اپنی بہو کے ہونٹوں پر کس (Kiss) کی ہو اور اس کی کمر میں ہاتھ پھیرا ہو۔ بہو نے قرآن اٹھا کر بولا کہ میرے سسر نے ایسا کیا ہے۔ سسر پہلے سے ہی قرآن پڑھ رہے تھے، سسر نے بولا میں نے اپنی بہو کے سر پر ہاتھ رکھا ہے اور سر پر پیار کیا ہے اور بغیر قرآن کے ہاتھ رکھے بول رہے ہیں بغیر شہوت کے میں نے ایسا کیا ہے۔ اب آپ یہ بتائیں کہ کیا اس کی بہو کو طلاق ہو گئی ہے یا نہیں ہوئی؟ طلاق اگر ہو گئی ہے تو دوبارہ نکاح حلالے کے ساتھ ہوگا یا پھر بغیر حلالے کے نکاح ہو جائے گا؟ یا پھر سسر نے قرآن پر ہاتھ رکھ کر بولا ہے کہ میں نے ہونٹوں پر پیار نہیں کیا ہے اور نہ ہی کمر میں ہاتھ پھیرا ہے تو وہ بچی دوبارہ اپنے شوہر کے پاس چلی جائے تو خود ہی اس جھوٹ کا وبال سسر پر پڑے گا؟ قرآن پر ہاتھ رکھ کر بولا ہے کہ بہو مجھ پر بہتان لگا رہی ہے۔ بہو کا شوہر بول رہا ہے کہ میرے ابو نے ہاتھ رکھ کر صرف یہ بولا مجھ پر بہتان لگا رہی ہے۔ براہ کرم آپ شرعی رہنمائی فرمائیں۔

جواب: واضح رہے کہ عورت کے محض دعوی سے حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوتی، جب تک کہ عورت اپنے دعوی پر گواہ پیش نہ کرے، یا خود سسر یا شوہر اس کی تصدیق نہ کردے، لہٰذا سوال میں ذکرکردہ صورت میں چونکہ عورت کے دعوی پر گواہ بھی موجود نہیں، نیز سسر بھی اس کا انکار کرتا ہے، لہذا اگر شوہر بھی بیوی کی تصدیق نہ کرتا ہو اور اس کے غالب گمان کے مطابق اس کی بیوی کا دعوی درست نہ ہو تو اس صورت میں حرمتِ مصاہرت ثابت نہيں ہوئی، نکاح بدستور برقرار ہے۔
البتہ اگر عورت کو اپنے دعوی پر اصرار اور اعتماد ہو تو فریقین کو چاہیے کہ مقامی مستند علمائے کرام سے رجوع کرلیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

البحر الرائق مع منحة الخالق: (3/ 107، ط: دار الكتاب الإسلامي)
«وفي فتح القدير وثبوت الحرمة ‌بلمسها ‌مشروط بأن يصدقها ويقع في أكبر رأيه صدقها وعلى هذا ينبغي أن يقال في مسه إياها لا تحرم على أبيه وابنه إلا أن يصدقها أو يغلب على ظنه صدقها ثم رأيت عن أبي يوسف ما يفيد ذلك اه»
وفي منحة الخالق تحته: (قوله إلا أن يصدقها إلخ) الذي في الفتح: إلا أن يصدقاه أو يغلب على ظنهما صدقه.

الأشباه والنظائر لابن نجيم: (47، ط: دار الكتب العلمية)
«‌‌القاعدة الثالثة: ‌اليقين ‌لا ‌يزول ‌بالشك: ودليلها ما رواه مسلم عن أبي هريرة رضي الله عنه مرفوعا {إذا وجد أحدكم في بطنه شيئا فأشكل عليه أخرج منه شيء أم لا فلا يخرجن من المسجد حتى يسمع صوتا، أو يجد ريحا}»

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Nikah