resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: حالت حیض میں ٹہرنے والے حمل کا خنثیٰ پیدا ہونا (24922-No)

سوال: مفتی صاحب! کیا حیض کے دوران ہمبستری کرنے سے حمل ٹھرنے کی صورت میں بچہ خنثیٰ پیدا ہوتا ہے؟

جواب: حالتِ حیض میں میاں بیوی کا ہمبستری کرنا ناجائز اور حرام ہے، ایسا کرنے والا سخت گناہگار ہوگا، اسے چاہیے کہ توبہ واستغفار کرے اور بطورِ کفارہ کچھ مال کا صدقہ دینا بھی مستحب ہے۔ تاہم اس ہمبستری کی وجہ سے اگر حمل ٹھہر جائے تو اس سے بچے کے نسب پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، بلکہ اس کا نسب اپنے والد سے ثابت ہوگا، بعض روایات میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے خنثیٰ پیدا ہونے کی ایک وجہ حالتِ حیض میں جماع کو قرار دیا ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ایسے ہر حمل سے خنثیٰ ہی پیدا ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

صحیح البخاری: (رقم الحدیث: 2053، ط: دار طوق النجاۃ)
قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ۔

كتاب آكام المرجان في أحكام الجان: (ص: 121)
قَالَ الطرطوسي فِي كتاب تَحْرِيم الْفَوَاحِش بَاب من أَي شَيْء يكون المخنث حَدثنَا أَحْمد بن مُحَمَّد حَدثنَا أَحْمد بن مُحَمَّد القَاضِي حَدثنَا ابْن أخي ابْن وهب حَدثنِي عمي عَن يحيى عَن ابْن جريج عَن عَطاء عَن ابْن عَبَّاس قَالَ المخنثون أَوْلَاد الْجِنّ قيل لِابْنِ عَبَّاس كَيفَ ذَلِك قَالَ ان الله عز وَجل وَرَسُوله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم نهيا أَن يَأْتِي الرجل امْرَأَته وَهِي حَائِض فَإِذا أَتَاهَا سبقه إِلَيْهَا الشَّيْطَان فَحملت فَجَاءَت بالمخنث وَالله أعلم۔

رد المحتار: (298/1، ط: سعید)
(قوله: ويندب إلخ) لما رواه أحمد وأبو داود والترمذي والنسائي عن ابن عباس مرفوعًا "في الذي يأتي امرأته وهي حائض، قال: يتصدق بدينار أو نصف دينا" ثم قيل إن كان الوطء في أول الحيض فبدينار أو آخره فبنصفه، وقيل بدينار لو الدم أسود وبنصفه لو أصفر.

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Nikah