سوال:
رضاعی اولاد یا لے پالک اولاد کے لئے جائیداد کی تقسیم کے کیا احکامات ہیں؟ جبکہ حقیقی اولاد بھی موجود ہے۔ کیا رضاعی اولاد اور لے پالک کا کسی بھی رو سے جائیداد کی تقسیم میں حصہ ہوگا؟
جواب: واضح رہے کہ لے پالک بیٹا حقیقی بیٹے کے حکم میں نہیں ہوتا ہے، لھذا جس شخص نے اس کو گود لیا ہے، اس کے ترکہ میں اس لے پالک کا کوئی حق و حصہ متعین نہیں ہے، ہاں ! البتہ پالنے والا اپنی زندگی میں بطورِ ھدیہ اسے کوئی چیز دے کر اسے مالک بنا سکتا ہے اور اسی طرح اس کے حق میں ایک تہائی ترکہ تک کی وصیت بھی کر سکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (الأحزاب، الآیۃ: 4- 5)
وَمَا جَعَلَ أَدْعِيَاءَكُمْ أَبْنَاءَكُمْ ذَلِكُمْ قَوْلُكُمْ بِأَفْوَاهِكُمْ وَاللَّهُ يَقُولُ الْحَقَّ وَهُوَ يَهْدِي السَّبِيلَo ادْعُوهُمْ لِآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِنْدَ اللَّهِ فَإِنْ لَمْ تَعْلَمُوا اٰبَاءَهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّينِ وَمَوَالِيكُمْ وَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ فِيمَا أَخْطَأْتُمْ بِهِ وَلَكِنْ مَا تَعَمَّدَتْ قُلُوبُكُمْ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًاo
التفسیر المظھری: (284/7)
فلا یثبت بالتبنی شئی من الاحکام البنوة من الارث وحرمة النکاح وغیر ذلک۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی