سوال:
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے معاشرے میں یہ رواج ہے کہ رخصتی کے وقت دلہن کے سر پر قرآن پکڑ کر اس کو گاڑی تک لے جایا جاتا ہے، اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
جواب: واضح رہے کے رخصتی کے وقت دلہن کے سر پر قرآن پکڑ کر گاڑی تک لے جانا محض ایک دنیاوی رسم ہے، اس کی شرعا کوئی حیثیت نہیں ہے، اس میں قرآن پاک کی بے ادبی کا بھی اندیشہ ہے،اور اگر اسے لازمی یا دین کا حصہ سمجھ کر کیا جائے تو یہ بدعت کے زمرے میں آئے گا، لہذا اس سے احتراز کرنا ضروری ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (299/2)
(ومبتدع) أي صاحب بدعة وهي اعتقاد خلاف المعروف عن الرسول لا بمعاندة بل بنوع شبهة،
(قوله وهي اعتقاد إلخ) عزاه هذا التعريف في هامش الخزائن إلى الحافظ ابن حجر في شرح النخبة۔۔۔۔۔۔وحينئذ فيساوي تعريف الشمني لها بأنها ما أحدث على خلاف الحق المتلقى عن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - من علم أو عمل أو حال بنوع شبهة واستحسان، وجعل دينا قويما وصراطا مستقيما اه فافهم۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی