سوال:
مفتی صاحب ! السلام علیکم، عورت کے انتقال کے بعد شوہر کے لیے بیوی کو چھونا جائز نہیں ہے، تو قبر میں اتارنے کا کیا حکم ہوگا؟ اور کیا ہر وہ بندہ جو عورت کا محرم رشتہ دار ہے، وہ عورت کو قبر میں اتار سکتا ہے یا نہیں؟ براہ کرم رہنمائی فرمائیں۔
جواب: واضح رہے کہ بیوی کے انتقال کے بعد اس کا شوہر اجنبی ہو جاتا ہے، اور نکاح کا تعلق ختم ہو جاتا ہے، اس لیے بہتر یہ ہے کہ عورت کا کوئی محرم رشتہ دار اسکو قبر میں اتارے، البتہ اگر کوئی محرم رشتہ دار موجود نہ ہو، تو ضرورت کے وقت شوہر بھی قبر میں اتار سکتا ہے، کیوں کہ قبر میں اتارتے وقت کفن حائل ہوتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
بدائع الصنائع: (باب صلاة الجنائز، 320/1)
وذو الرحم المحرم اولی بادخال المراة القبر من غیرہ، لانہ لا یجوز لہ مسھا حالة الحیاة فکذا بعد الموت وکذا ذو الرحم المحرم منھا اولی من الاجنبی، ولو لم یکن فیھم فلا باس للاجانب وضعھا فی قبرھا۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی