سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! اگر کسی شخص کے گھر جڑواں بچوں کی ولادت ہو، تو اس کو ہر بچے کا الگ الگ عقیقہ کرنا ہوگا یا ایک عقیقہ ان دونوں بچوں کی طرف سے کافی ہو جائے گا؟
جواب: اگر کسی کے گھر دو یا دو سے زیادہ جڑواں بچے اکھٹے پیدا ہوں، تو ہر ایک کے لیےعلیحدہ علیحدہ عقیقہ کرنا مستحب ہے، کیونکہ عقیقہ اولاد جیسی عظیم نعمت کے شکرانے کے طور پر کیا جاتا ہے اور ہر بچہ اللہ تعالی کی الگ الگ نعمت ہے، اور عقیقہ کی بہت ساری حکمتوں میں سے ایک حکمت یہ ہے کہ بلاء و مصیبت اور بیماریوں سے حفاظت کے لئے عقیقہ کیا جاتا ہے، اور ہر بچے کی آفات، بلیات، امتحانات اور آزمائشیں علیحدہ علیحدہ ہوتی ہیں، اس لئے ہر ایک بچے کے لئے علیحدہ علیحدہ عقیقہ کرنا چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
فتح الباری: (کتاب العقیقہ، 592/2)
فلو ولد لہ اثنان فی بطن استحب عن کل واحد عقیقہ ذکرہ ابن عبد البر عن اللیث۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی